ایف اے ٹی ایف اجلاس: فروری 2020 کے بعد پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کی وارننگ دیدی

پیرس (ڈیلی اردو) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف ) نے پاکستان کوآئندہ سال فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا علان کردیا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس کے بعد پاکستان کو فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

حالیہ اجلاس میں چین نے پاکستان کی بھر پور مدد کی جبکہ بھارت کی پوری کوشش رہی کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالا جائے۔

وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے بہترین انداز میں پاکستان کو موقف پیش کیا تاہم ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو فروری تک مقرر ہدف پورا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فروری تک کی مہلت دے دی ہے۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ہونے والے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں ادارے (ایف اے ٹی ایف) کے صدر جیانگ من لیو نے کہا کہ پاکستان مقررہ وقت تک اس کے ایکشن پلان میں عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جلد اور موثر اقدامات کرنا ہوں گے اور اگر فروری تک اس نے خاطر خواہ پیش رفت نہ کی تو ایف اے ٹی ایف مزید اقدامات پر غور کرے گا جس میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنا شامل ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا ہے کہ پاکستان بدستور گرے لسٹ میں ہے، معاملات مزید بہتر کرنے کے لئے پاکستان کو فروری 2020 تک کا وقت دیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے ابھی تک 27 میں سے صرف پانچ نکات پر عمل کیا ہے جب کہ بقیہ نکات پر عمل درآمد میں کمی بیشی رہی ہے۔

پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کے بعد تین ممالک ایتھوپیا، تیونس اور سری لنکا کے نام گرے لسٹ سے ہٹا دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نئی حکومت کے آنے کے بعد منی لانڈرنگ اور ٹیرر فانانسگ کے خلاف پیش رفت ہوئی ہے ،ایف اے ٹی ایف اس پیش رفت کا خیرمقدم کرتا ہے مگر اب بھی زیادہ تر اہداف پر عمل درآمد ہونا باقی ہے ۔

واضح رہے کہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والےفنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف ) کے اجلاس کا آج آخری روز تھا جس کی قیادت وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے کی، اس کے علاوہ اجلاس میں پاکستان کے 5 رکنی وفد نے شرکت کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں