جیکب آباد + حافظ آباد ( ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) صوبہ سندھ کے ضلع جیکب آباد کی تحصیل ٹھل کے نجی میڈیکل سینٹر کے آکسیجن وارڈ میں داخل 4 نومولود آکسیجن ختم ہونے کے باعث جاںبحق ہوگئے جبکہ صوبہ پنجاب کے ضلع حافظ آباد کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے نرسری وارڈ میں ایک ہی رات میں 4 نوزائیدہ بچے دم توڑ گئے، واقعے کے بعد نجی ہسپتال کو سیل کردیاگیا، ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج۔
تفصیلات کے مطابق ضلع جیکب آباد کی تحصیل ٹھل کے نجی میڈیکل سینٹر کے آکسیجن وارڈ میں داخل 4 نومولود سلنڈر میں آکسیجن ختم ہونے کے باعث چل بسے، قصبہ بگن بنگلانی کے رہائشی میانداد بنگلانی کا بیٹا، قصبہ پیارو کھوسو کے رہائشی ہادی بخش جمالی کا بیٹا، ٹھل کے ریلوے اسٹیشن کالونی کے رہائشی حاجی گل حسن کے بیٹے سمیت 4 بچوں کو انکیوبیٹر میں رکھا گیا تھا جہاں پر انہیں آکسیجن دیا جارہا تھا کہ رات کے وقت ہسپتال انتظامیہ کی بدترین غفلت کے باعث سلنڈر میں آکسیجن ختم ہوگیا تو انکیوبیٹر میں موجود بچے دم گھٹنے کے باعث تڑپ تڑپ کر فوت ہوگئے، 4 بچوں کی ہلاکت کے بعد ڈاکٹرز اور عملہ فرار ہوگیا ہے، نجی میڈیکل سینٹر میں 4 بچوں کی ہلاکت کا ڈپٹی کمشنر جیکب آباد غضنفر علی قادری نے نوٹس لیتے ہوئے مختار کار ٹھل سمیع اللہ سنجرانی کو نجی میڈیکل سینٹر کو سیل کرنے اور تحقیقات کا حکم جاری کردیا جس کے بعد مختار کار ٹھل سمیع اللہ سنجرانی نے پولیس نفری کے ساتھ پہنچ کر میڈیکل سینٹر کو سیل کردیا، بچوں کی ورثا نے مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف ٹھل تھانہ میں مقدمہ درج کروا دیا ہے۔
دوسری جانب ضلع حافظ آباد کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے نرسری وارڈ میں ایک ہی رات میں 4 نوزائیدہ بچے دم توڑ گئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیا ہے، ڈپٹی کمشنر نے 3 افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔ ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ریحان اظہر کے مطابق 3 بچے قبل از وقت پیدائش اور چوتھا بچہ کمزور پیدا ہونے کے باعث ہسپتال لایا گیا تھا۔ تمام بچوں کی عمریں ایک سے 7 دن کی تھیں۔ بچوں کی نازک صورتحال کے باعث ڈاکٹروں نے والدین کو بچوں کو چلڈرن ہسپتال لاہور لیجانے کا مشورہ دیا تھا، والدین نے ہسپتال میں ہی رکھنے کو کہا اور اس ضمن میں والدین نے تحریری طور پر ہسپتال انتظامیہ کو لکھ بھی دیا۔ بچوں کی اموات میں ہماری کوئی غفلت ہے نہ ہی لاپرواہی جس کا ثبوت یہ ہے کہ بچوں کے والدین میں سے کسی نے احتجاج کیا اور نہ ہی شکایت۔ بچوں کی ہلاکت پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر صحت اور سیکرٹری ہیلتھ سے رپورٹ طلب کرلی۔ جبکہ ڈپٹی کمشنر نوید شہزاد مرزا نے اسپتال پہنچ کر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو 24 گھنٹے کے اندر اندر اس واقعہ کی رپورٹ مرتب کرکے ڈپٹی کمشنر کو پیش کرے گی۔