بیروت (ویب ڈیسک) لبنان میں 3 دنوں سے جاری احتجاجی مظاہروں کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے 4 وزرا نے مستعفی اور ایک اتحادی جماعت نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بیروت اور طرابلس سمیت لبنان کی تمام ہی بڑے شہروں کی مرکزی شاہراہیں احتجاجی مظاہرین سے بھری ہوئی ہیں، یہ مظاہرین تین دن سے سڑکوں پر موجود ہیں جب کہ حکومت مخالف احتجاج نے پُرتشدد مظاہروں کی صورت اختیار کرلی ہے، توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ اور پولیس سے جھڑپوں کے باعث سڑکیں میدانِ جنگ کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
VIDEO: ???????? Tens of thousands of residents of Lebanon's capital #Beirut took to the streets for a fourth day to protest against corruption and tax hikes, as the government was rocked by the resignation of a coalition partner #LebanonProtests pic.twitter.com/qOOJoppG1Q
— AFP News Agency (@AFP) October 20, 2019
حکومت مخالف مظاہروں کو عوامی حمایت ملنے کے بعد اتحادیوں کے سہارے کھڑی سعد حریری کی حکومت کمزور پڑتی جارہی ہے، حکومت کی اتحادی جماعت ’کریسچیئن پارٹی‘ نے اتحاد سے علیحدگی جب کہ ’لبنانی فورس پارٹی‘ کے 4 وزرا نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
وزیراعظم سعد حریری نے اپنے اتحادیوں کو منانے کی کوششوں کا آغاز کرتے ہوئے ایک ’ریفارم پیکیج‘ کا اعلان کیا ہے جس میں قیمتوں اور نرخوں میں کمی کا عندیہ دیا گیا ہے جو کہ مظاہرین کا درینہ مطالبہ بھی ہے تاہم مظاہرین کی جانب سے پختہ یقین دہانی اور چند فوری قدامات تک احتجاج ختم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سعد حریری نے دوسری بار وزارت عظمیٰ کا قلمدان اگست 2016 میں سنبھالا تھا جب کہ اس سے قبل وہ 2009 سے 2011 تک بھی وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ سعد حریری کے والد رفیق حریری بھی دو مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوچکے ہیں۔