بنگلہ دیش: فیس بُک پر حضرت محمدؐ کی شان میں توہین آمیز پوسٹ کیخلاف ہنگامے، 5 افراد جاں بحق، 100 زخمی

ڈھاکا (ڈیلی اردو) بنگلہ دیش میں فیس بُک پر ایک توہین آمیز پوسٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران میں 5 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

https://twitter.com/basherkella/status/1185830435240046592?s=19

مقامی نیوز ایجنسی کے مطابق بنگلا دیش کے علاقے برہان الدین میں ہزاروں افراد نے جمع ہو کر احتجاج کیا اور گستاخی کے مرتکب شخص کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا جسے گزشتہ روز گرفتار کیا جا چکا ہے۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ مظاہرین میں سے بعض مشتعل افراد نے ملزم کی حوالگی کے لیے پولیس پر حملہ کردیا جس پر پولیس نے اپنے دفاع میں ہوائی فائرنگ کی۔

سرکاری حکام کے مطابق بنگلہ دیش کے جنوبی ضلع بھولا میں اتوار کو پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔ مشتعل مظاہرین فیس بُک پر ایک ہندو کی توہین آمیز پوسٹ کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

https://twitter.com/basherkella/status/1185840506460180480?s=19

اس ہندو نے مبیّنہ طور پر پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس کے خلاف توہین آمیز کلمات پوسٹ کیے تھے۔ اس پر علاقے کے مسلمانوں میں اشتعال پھیل گیا اور وہ احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فیس بُک کی ویب سائٹ کو ہیک کر لیا گیا تھا اور تمام ہیکروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

دارالحکومت ڈھاکا سے 195 کلومیٹر دور واقع ضلع بھولا کے سپرنٹنڈنٹ پولیس سرکار محمد قیصر کا کہنا ہے کہ ’’مظاہرے میں شریک بعض لوگوں نے ہمارے افسروں پر پتھراؤ شروع کردیا تھا۔ اس کے جواب میں ہم نے اپنے دفاع میں خالی گولیاں چلائی تھیں اور پولیس افسر ایک عمارت میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔‘‘

انھوں نے جھڑپ کے دوران میں چار افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ ایک پولیس اہلکار بھی گولی لگنے سے زخمی ہوگیا ہے۔

ضلع بھولا میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر قابو پانے کے لیے سرحدی محافظوں اور پولیس کی اضافی نفری روانہ کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بنگلادیش میں 2016 میں بھی فیس بک پر مذہبی دل آزاری پر مبنی ایک پوسٹ پر ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جب کہ 2012 میں بھی ایسی ہی صورت حال درپیش ہوگئی تھی جس پر بڑے پیمانے احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے

اپنا تبصرہ بھیجیں