ترکی کا کُرد باغیوں پر کیمیائی ہتھیاروں، سفید فاسفورس بم کے استعمال کا انکشاف

واشنگٹن (ڈیلی اردو) شمالی شام میں کردوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر ترکی کے حملے کے بعد شرم ناک انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اگرچہ فوجی کارروائی کی مدت زیادہ طویل نہیں رہی تاہم ترکی کی فوج اور مسلح ملیشیاؤں کی جانب سے مرتکب جرائم نے اقوام متحدہ کو مجبور کر دیا کہ وہ کردوں کے خلاف ممکنہ جنگی جرائم کی سرکاری تحقیقات کا آغاز کرے۔

ترکی کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کے سبب مکمل طور پر جھلس جانے والے محمد الکردی کی تصویر ابھی ذہنوں سے نکلی نہیں تھی کہ امریکی جریدے Newsweek نے مزید دہشت ناک تصاویر کا انکشاف کر دیا جو ڈیلی اردو کی جانب سے پیش کی جا رہی ہیں۔ یہ نئی تصاویر اُن کردوں کی ہیں جو ممنوعہ ہتھیاروں کا نشانہ بنے۔ ان افراد کے جسم مکمل طور پر جھلس گئے یہاں تک کہ ان کو پہچاننا بھی ممکن نہ رہا۔

جریدے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ شام کی جنگ کا مہلک ترین پہلو یہ ہے کہ اس کے دوران ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کی اطلاعات ملیں۔ ان میں کیمیائی ہتھیار اور جھلسا دینے والے گرینیڈز شامل ہیں۔ ان گرینیڈز کا مقصد رات کے وقت روشنی پیدا کرنا ہوتا ہے تاہم یہ الم ناک حد تک انسانی جسم کو مؤثر طور پر جھلسا بھی دیتے ہیں۔


رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ترکی پر اب سفید فاسفورس کے استعمال کا الزام عائد کیا جا رہا ہے اور نیوز ویک کو حاصل ہونے والی خصوصی (Exclusive) تصاویر اس امر کا اضافی ثبوت ثابت ہو رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز میں شامل کرد جنگجوؤں کی اکثریت نے داعش کے خلاف جنگ میں پینٹاگان کا ساتھ دیا تھا تاہم ترکی کے خلاف لڑائی میں مذکورہ فریقین کے درمیان شراکت جاری نہ رہ سکی۔ ترکی نیٹو اتحاد میں امریکا کا حلیف ملک ہے۔

رپورٹ میں واضح ہوا ہے کہ رات کے وقت روشنی کے لیے سفید فاسفورس وسیع پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے تاہم واضح رہے کہ مقررہ روایتی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق سمجھوتے (Convention on Certain Conventional Weapons) کا تیسرا پروٹوکول گنجان آباد اور شہریوں کے علاقوں میں سفید فاسفورس کے استعمال کو ممنوع قرار دیتا ہے۔

ڈنمارک کے ایک فری لانس صحافی تھیا پیڈرسن نے تصدیق کی ہے کہ شام کے شمال مشرق میں ہسپتالوں میں موجود افراد سفید فاسفورس کا نشانہ بنے ہیں۔ پیڈرسن نے ان جھلسے ہوئے افراد کے مناظر کو “خوف ناک” قرار دیا۔ انہوں نے ایک ڈاکٹر کے حوالے سے بتایا کہ “اس معاملے کی تحقیق کے واسطے ماہرین کی ضرورت ہے ، یہ قطعا ایک غیر طبعی امر ہے”۔

نیوزویک پر جاری تھیا پیڈرسن کی لی ہوئی تصاویر متاثرہ افراد کے جھلسے ہوئے جسموں اور خوف ناک زخموں کی تصدیق کر رہی ہیں۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہو رہی ہے کہ ترکی نے کردوں کے علاقوں میں اپنی کارروائی کے دوران سفید فاسفورس کا استعمال کیا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں