واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال ممانعت پر کام کرنے والی عالمی تنظیم او پی سی ڈبلیو کے ماہرین شام میں حالیہ ایام میں ترکی کی فوجی کارروائی کے دوران کردوں کے خلاف ممنوعہ آتشیں اسلحے اور کیمیائی ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال کی الزامات کا جائزہ لینا شروع کردیا ۔
عالمی تنظیم کے ماہرین نے شمالی شام میں غیر روایتی اور ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کے واقعات کے بارے میں معلومات جمع کررہے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تنظیم نے ایک ای میل میں بتایا کہ ماہرین شمالی شام میں کردوں کے خلاف غیر روایتی اور تباہ کن آتشیں اسلحے کے استعمال کے الزامات کی چھان بین کررہے ہیں۔
ہیگ میں قائم تنظیم کی طرف سے کہا گیا کہ فی الحال شام میں ترکی کی فوجی کارروائی کے دوران ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کی جامع تحقیقات شروع نہیں کی گئیں تاہم ماہرین صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔اس حوالے سے تنظیم نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔
شمالی شام میں ترک فوج کا نشانہ بننے والے کرد جنگجوئوں نے الزام عائد کیا تھا کہ 9 اکتوبر کے بعد سے جاری کارروائی کے دوران انقرہ نے کرد انتظامیہ کے خلاف وائٹ فاسفورس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیںمگر ترکی نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
شام میں انسان حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ادارے سیرین آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس تا حال ان ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔تاہم انسانی حقوق گروپ نے کہا کہ راس العین میں ترک فوج کی بمباری کے نتیجے میں شدید جھلسے افراد کو ہسپتا لوں میں لایا گیا ۔
او پی سی ڈبلیو نے کہا کہ اس کے ماہرین شام میں کسی بھی کیمیکل کے ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں معلومات جمع کر رہے ہیں۔
شام کے علاقے الحسکہ میں ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ کرد حکام نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شائع کی جس میں ان بچوں کو دکھایا گیا ہے جو خطرناک ہتھیاروں کے استعمال سے بری طرح جھلس گئے ہیں۔
جمعرات کے روز ترک وزیر دفاع ہولوسی آکار نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کی تھی۔