ابوظہبی (ویب ڈیسک) پوپ فرانسس نے بین المذاہب کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ کے نام پر نفرت اور تشدد کرنے کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ لیبیا، عراق، یمن اور شام میں امن ہونا چاہئے۔ مذہبی آزادی میں ہر انسان کو آزادی سے اپنی زندگی گزارنے کا حق ہے۔
کوئی ادارہ کسی انسان سے آزادی کا اختیار نہیں چھین سکتا۔ مختلف عقائد رکھنے والے لوگوں کے معاشرے میں مساوی شہری حقوق ہونے چاہئیں۔ بھائی چارہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے شیخ زاید جامع مسجد کا پہلا دورہ بھی کیا۔ قبل ازیں دبئی پہنچنے پر ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان نے مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کا استقبال کیا۔
پوپ ایک بین المذہبی کانفرنس میں شرکت کے لیے دبئی گئے ہیں جس میں منگل کو قریباً ایک لاکھ بیس ہزار افراد شرکت کریں گے۔
متحدہ عرب امارات کے لیے روانگی سے قبل انہوں نے یمن جنگ کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا جس میں متحدہ عرب امارات بھی شریک ہے۔
پوپ کا کہنا تھا ’یمن میں لوگ طویل لڑائی سے تھک چکے ہیں اور بچے بھوک کا شکار ہیں انہیں خوراک تک رسائی نہیں۔‘ ان کا کہنا تھا ’ان بچوں اور ان کے والدین کی آہیں خدا تک پہنچ رہی ہیں۔‘ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا پوپ اس مسئلے کو متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران نجی سطح پر اجاگر کریں گے یا کسی عوامی فورم پر۔
متحدہ عرب امارات سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جاری جنگ میں شامل ہے۔
متحدہ عرب امارات میں لگ بھگ 10 لاکھ رومن کیتھولک آباد ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق فلپائن اور انڈیا سے ہے۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ سر زمین بھائی چارے، اور مختلف تہذیبوں اور شہریتوں کے لوگوں کے ملاپ کی جگہ ہے اور یہ مختلف لوگوں کے ایک ساتھ رہائش کی ایک مثال ہے۔‘ پوپ بین المذاہب کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ الازہر یونیورسٹی کے امام شیخ احمد الطیب سے بھی ملیں گے۔ پوپ فرانسس نے جامع مسجد شیخ زیاد کا دورہ کیا۔ پوپ فرانسس مسلم کونسل کے ارکان سے بھی ملاقات کریں گے۔