اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) موبائل فون وائرس سے پاک فوج اور حکومتی عہدیداران کو نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
امریکی خبررساں ادارے کے مطابق جاسوسی کی نئی مہم میں موبائل ڈیوائسز سے حساس ڈیٹا چْرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
کینیڈین فرم بلیک بیری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موبائل فون ایپس میں سے ایک ایپ کشمیر کے حوالے سے خبریں فراہم کرنے کا وعدہ کرتی ہے اور ڈیٹا چرا لیتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ معلوم نہیں کہ اس مہم کے پسِ پردہ کون ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ یہ کسی ریاست کے حمایت یافتہ ہیکنگ گروپ کی کارستانی ہے۔
کینیڈین کمپنی بلیک بیری کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ان جعلی موبائل فون ایپس میں سے ایک کشمیر کے حوالے سے خبریں فراہم کرنے کا وعدہ کرتی ہے۔
یاد رہے کہ نئی دہلی نے اگست میں مقبوضہ کشیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے قبل وہاں لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا اور اس کے ساتھ ٹیلی مواصلات مکمل طور پر منقطع کردی گئی تھیں جبکہ ہزاروں افراد کو حراست میں بھی لیا جاچکا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ایک ڈیٹنگ چیٹ سروس اور قدرتی آفات کی صورت میں امدادی کارروائیاں کرنے والی انصار فاؤنڈیشن نامی ایپ بھی شامل ہے۔ ایک دوسری ایپ جو خطرناک بتائی گئی ہے وہ پورنوگرافک ویب سائٹ کے مزاحیہ خاکے کی ایپ ہے۔ یہ ایپس زیادہ تر گوگل کا اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم استعمال کرتی ہیں جنہیں ای میل یا سوشل میڈیا میسجنگ سروس مثلاً واٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے اور ان ایپس کے ذریعے پاک فوج اور حکومتی عہدیداران کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ ماضی میں موبائل فونز بنانے والی مشہور کمپنی بلیک بیری اب سیکیورٹی بزنس سے منسلک ہوچکی ہے۔ کمپنی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ مہم عالمی سطح پر اس ٹرینڈ کو ظاہر کرتی ہے کہ ہیکرز اب زیادہ تر موبائل فونز کو نشانہ بناتے ہیں کیوں کہ لوگ انہیں ذاتی استعمال کے ساتھ ساتھ کام کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔