لاہور (ڈیلی اردو) لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے ملزم کو ملک میں یا بیرون ملک اپنا علاج اپنی مرضی کے ہسپتال میں کرانے کی اجازت دے دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظوری کا سات صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق نواز شریف کی طبعیت ناساز ہونے پر 21 اکتوبر کو سروس ہسپتال منتقل کیا گیا۔ اس وقت انکے پلیٹ لیٹس سولہ ہزار تھے جو دو ہزار تک نیچے گرے۔ عدالت میں پنجاب حکومت، وفاقی حکومت اور نیب پراسیکیوٹر نے اپنا موقف پیش کیا جبکہ پروفیسر ڈاکٹر ایاز محمود نے نواز شریف کی ابتک کی مکمل میڈیکل رپورٹ پیش کی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق العزیزیہ کیس میں میاں محمد نواز شریف کو پمز ہسپتال منتقل کیا گیا، اس وقت بھی دل کی تکلیف کی شکایت ہوئی تھی۔ نواز شریف کیلئے دو مرتبہ میڈیکل بورڈ بنایا گیا اور میڈیکل رپورٹس میں گردوں اور دل کی سرجری میں پرابلم بتائی گئی۔ شریف میڈیکل سٹی کے بورڈ نے بھی نواز شریف کو بہت سی بیماریوں کی نشاندہی کی۔
رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے دائیں جانب والی نالی ساٹھ فیصد جبکہ بائیں جانب والی نالی تقریباً پچاس فیصد بلاک ہوچکی ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق میڈیکل بورڈ اب تک نواز شریف کی بیماری کی تشخیص نہیں کر سکا جبکہ انہیں متعدد بیماریاں لاحق ہوچکی ہیں۔
اسپیشل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کی یہ بیماری جان لیوا ہوسکتی ہے۔
فیصلے کے مطابق علاج کروانا نواز شریف کا بنیادی حق ہے کہ وہ جہاں چاہے علاج کروا سکتے ہیں۔ لہٰذا نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کی جاتی ہے۔