عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی مارا گیا، امریکی صدر ٹرمپ نے تصدیق کردی

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو امریکی فوجی آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ’ابوبکر بغدادی دنیا کا نمبر ون دہشت گرد تھا۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ’ابوبکر بعدادی شام میں اپنے بچوں کے ساتھ ایک سرنگ میں موجود تھا۔ بغدادی نے خودکش حملہ کرکے اپنے تین بچوں کو ہلاک کیا۔ ان کی لاش مسخ ہو چکی ہے اور ان کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ سے ہوگئی ہے۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا ابوبکر بعدادی کے ساتھ ان کے کئی دیگر دہشت گرد ساتھی بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ داعش کے سربراہ کو خصوصی امریکی دستوں نے گزشتہ روز شمال مغربی شام میں انسداد دہشت گردی کی ایک کارروائی میں ہلاک کیا۔ یہ کارروائی دو گھنٹوں تک جاری رہی اور اس میں امتیکی افواج کا کوئی اہلکار ہلاک نہیں ہوا۔ ٹرمپ نے مزید بتایا کہ بغدادی کی ہلاکت کے بعد متعلقہ کمپاؤنڈ سے حساس معلومات و مواد امریکی فورسز نے اپنی تحويل میں لے لیا ہے۔

https://twitter.com/MhdAGhanem/status/1188322663946686464?s=19

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ بغدادی ’بزدلوں والی اور ايک کتے کی موت مرا۔‘ معاونت پر انہوں نے عراقی حکومت کی بھی تعریف کی۔ امريکی صدر نے بالخصوص ان فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے اس آپریشن میں حصہ لیا۔ ان کے بقول یہ ایک انتہائی خطرناک آپریشن تھا اور انہوں نے اس آپریشن مناظر براہ راست دیکھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر روس، ترکی، شامی اور عراقی حکومتوں  کے علاوہ شامی کردوں کا بھی شکریہ ادا کیا، ان کا کہنا تھا کہ شامی کردوں کی جانب سے امریکا کو فراہم کی جانے والی معلومات سے بڑی مدد ملی ہے۔

سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) جس کی قیادت کردوں کی ہاتھ میں ہے، اس کے کمانڈر مظلوم عبدی نے اتوار کو کہا کہ امریکہ کے ساتھ ‘انٹیلیجنس شراکت داری’ کے نتیجے میں ‘ایک تاریخی اور کامیاب آپریشن’ وقوع پذیر ہوا ہے۔

ابوبکر البغدادی کون ہیں؟

ابوبکر بغدادی (یہ ان کا حقیقی نام نہیں) عراق اور شام میں 2010 سے اہم جہادی رہنما رہے۔ اس سے پہلے وہ جنوبی عراق میں امریکہ کے زیرِ انتظام ایک کیمپ میں قید تھے جہاں انھوں نے مستقبل میں دولتِ اسلامیہ کے دیگر افراد کے ساتھ اتحاد بنائے۔

جب شام خانہ جنگی میں گھر گیا اور عراق کی حکومت نے اپنی سنی اکثریت کے خلاف تفریق شروع کی تو بغدادی نے القاعدہ کے بچے کھچے دھڑوں کو ایک عسکری قوت میں تبدیل کر لیا جس نے 2013 میں شام کے شہر رقہ اور اس کے اگلے سال عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کر لیا۔

ان کی ظالمانہ اور تباہ کن خود ساختہ ‘خلافت’ پانچ سال قائم رہی جس میں دنیا بھر سے جنگجوؤں نے شمولیت اختیار کی۔ مگر مارچ 2019 میں ان کے زیرِ قبضہ آخری علاقہ شام کا قصبہ باغوز بھی ان کے قبضے سے نکل گیا۔

تب سے دولتِ اسلامیہ نے اپنے دشمنوں کے خلاف ‘جنگ’ کا اعلان کر رکھا ہے۔

ابوبکر البغدادی دولت اسلامیہ کے مبینہ سربراہ تھے اور گذشتہ پانچ سالوں سے زیرزمین تھے۔

اپریل میں دولت اسلامیہ کے میڈیا ونگ الفرقان نے ایک ویڈیو جاری کی تھی اور اس نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے کہا تھا کہ بغدادی زندہ ہیں۔

فروری 2018 میں متعدد امریکی عہدیداروں نے بتایا تھا کہ بغدادی مئی سنہ 2017 کے ہوائی حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔

دولتِ اسلامیہ کے رہنما کو دنیا کا مطلوب ترین شخص تصور کیا جاتا تھا۔

اکتوبر 2011 میں امریکہ نے انھیں باضابطہ طور پر ‘دہشتگرد’ قرار دیا اور انھیں گرفتار یا ہلاک کرنے میں مدد دینے والی معلومات پر ایک کروڑ ڈالر (اس وقت 58 لاکھ پاؤنڈ) کے انعام کا اعلان کیا۔

2017 میں یہ رقم بڑھا کر ڈھائی کروڑ ڈالر کر دی گئی تھی۔

بغدادی ایک انتہائی منظم اور بے رحم جنگی حکمتِ عملی ساز تصور کیے جاتے تھے۔

وہ 1971 میں بغداد کے شمالی علاقے سامرہ میں پیدا ہوئے تھے اور ان کا حقیقی نام ابراہیم العود البدری تھا۔

اطلاعات کے مطابق جب 2003 میں امریکہ کی زیرِ قیادت عراق پر حملہ کیا گیا تو وہ اسی شہر کی ایک مسجد میں امام تھے۔

کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ سابق عراقی رہنما صدام حسین کے دورِ حکومت میں ہی جنگجو تھے۔ کچھ دیگر افراد کے مطابق وہ بوکا میں گزارے گئے وقت کے دوران انتہاپسند خیالات پر مائل ہوئے۔

جنوبی عراق میں قائم اس امریکی کیمپ میں کئی القاعدہ کمانڈروں کو قید میں رکھا جاتا تھا۔

سنہ 2010 میں وہ دولتِ اسلامہ میں ضم ہوجانے والے گروہوں میں سے ایک القاعدہ کے عراق میں رہنما کے طور پر سامنے آئے اور شام میں النصرہ فرنٹ کے ساتھ ضم کی کوشش کے دوران انھوں نے شہرت حاصل کی۔

اس سال کے اوائل میں دولتِ اسلامیہ نے ایک ویڈیو جاری کی جو اس گروہ کے مطابق بغدادی کے تھی۔ یہ 2014 میں موصل میں ان کے اُس خطاب کے بعد سامنے آنے والی پہلی ویڈیو تھی جس میں انھوں نے شام اور عراق کے حصوں میں ‘خلافت’ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں