لاہور (ڈیلی اردو) لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انکی ضمانت منظور کرلی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں نیب کیسز کی سماعت کرنے والا بینچ نے فیصلہ سنایا۔
عدالت نے مریم نواز کو اپنا پاسپورٹ اور ایک ایک کروڑ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خاتون ملزمہ پر دو ارب منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا، نصیر عبداللہ لوتھا نے شیئرز کیلئے رقم بھیجی، چوہدری شوگر ملز کو نامزد نہیں کیا گیا تھا، چوہدری شوگر ملز کے اکاؤنٹس استعمال ہوتے رہے۔
واضح رہے کہ لیگی نائب صدر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ اکتیس اکتوبر کو محفوظ کیا گیا تھا،طفیصلہ محفوظ ہونے سے قبل ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے مریم نواز کی انسانی بنیادوں پر درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چئیرمین نیب نے قانون کے مطابق مریم نواز کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے۔
مریم نواز چوہدری شوگر ملز کے جعلی اکاؤنٹس چلانے میں اہم کردار ادا کرتی رہیں جبکہ نیب نے اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کیام، اسے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا مکمل اختیار ہے۔ اس کے علاوہ سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کا دائرہ اختیار اس معاملے میں محدود ہے۔
اپنے دلائل میں نیب وکیل نے حبیب بینک کی مشکوک ٹرانزیکشنز کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ناصر عبداللہ لوتھا اومنی گروپ میں بھی وعدہ معاف گواہ ہے۔ چوہدری شوگر ملز میں ایک سال کیلئے شیئرز ناصر لوتھا کے نام پر منتقل کیے گئے جبکہ وہی شیئرز ناصر لوتھا نے حسین نواز کو منتقل کیے۔عدالتی استفسار پر نیب وکیل نے بتایا کہ مریم صفدر کا جرم منی لانڈرنگ ہے جبکہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔
نیب وکیل جہانزیب بھروانہ نے خاتون ہونے کی بنیاد پر مریم نواز کی رہائی کی مخالفت کی اور فریال تالپور کیس کا حوالہ بھی دیا تھا۔
یاد رہے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کو 8 اگست کو کوٹ لکھپت جیل سے گرفتار کیا گیا، نیب کی جانب سے مریم نواز پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگائے گئے۔