کابل (ڈیلی اردو) افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کا مختلف علاقوں میں آپریشن کے دوران 33 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ بلخ میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں کم ازکم 26 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ شمالی علاقے کے فوجی ترجمان محمد حنیف نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے چاہار بولاک، کشندے اور زاری اضلاع کے علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کیا جنہیں جنگی طیاروں کا بھی تعاون حاصل تھا، آپریشن کے نتیجے میں 3 مقامی کمانڈروں سمیت 26 عسکریت پسند ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے جب کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک فوجی بھی شہید ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔
دریں اثنا شمالی صوبے بدخشاں کے ضلع نسائی میں طالبان نے سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں فریقین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں، جھڑپوں کے نتیجے میں جو کئی گھنٹے تک جاری رہیں، 8 طالبان ہلاک اور 4 سکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے، ترجمان صوبائی انتظامیہ نیک محمد نزاری نے بتایا طالبان دہشت گردوں نے ضلع نسائی میں چوکیوں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد دونوں طرف سے لڑائی شروع ہوگئی، جس کے نتیجے میں 8 دہشت گرد مارے گئے اور 4 سکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔ فورسز نے اس علاقے سے انتہاپسندوں کے خاتمے کیلئے کارروائی جاری رکھی ہے۔
علاوہ ازیں افغانستان میں ایک مسافر بس کے نزدیک سڑک کنارے نصب بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 8 مسافر شہید اور 6 زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق صوبے بغلان کے دارالحکومت کے قریب ایک مرکزی شاہراہ کے کنارے نصب بم اس وقت زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جب وہاں سے ایک مسافر بس گزر رہی تھی، دھماکے سے بس میں سوار 4 بچے، 2 خواتین اور 2 مرد شہید ہوگئے جبکہ 6 افراد زخمی ہوئے، زخمیوں میں بھی 2 بچے شامل ہیں۔
شہید اور زخمی ہونے والے ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور تقریب میں شرکت کے بعد گھر واپس آرہے تھے۔
ترجمان گورنر بغلان کا کہنا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جہاں 3 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ حملے کی ذمے داری کسی شدت پسند گروہ نے قبول نہیں کی۔