کراچی (ڈیلی اردو) آوارہ کتے سے بیٹی کو بچانے والا باپ ریبیز کا شکار ہو کر جاں بحق ہوگیا۔
جناح ہسپتال کی ڈائریکٹر ایمرجنسی ڈاکٹر سیمی جمالی نے مزید بتایا کہ سرجانی ٹاؤن کے 45 سالہ محمد سلیم کو چھ ہفتے قبل بیٹی کو بچاتے بچاتے کتے نے کاٹ لیا تھا، وہ گزشتہ ایک ہفتے سے زیرِ علاج تھا، اس کے دونوں ہاتھوں پر کتے کے کاٹنے کے زخم تھے، وہ 6 بچوں کا باپ اور گھر کا واحد کفیل تھا۔
جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے بقول اگر اس مریض کو بروقت اینٹی ریبیز ویکسین لگا دی جاتی تو اسے یہ مہلک مرض لاحق نہیں ہوسکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد سلیم کو جس روز ہسپتال لایا گیا تو وہ ہائیڈرو فوبیا یعنی پانی سے خوف کھانے کی کیفیت میں مبتلا تھا جبکہ دیگر کیفیات اور علامات سے یہ واضح ہوتا تھا کہ وہ ریبیز کے لاعلاج مرض میں مبتلا ہو چکا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ کراچی کے 2 بڑے سرکاری ہسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں، جس کی وجہ سے ایک انسان جو کہ اپنے 6 چھوٹے بچوں اور حاملہ بیوی کا واحد کفیل تھا ایک دردناک اور اذیت ناک موت کا شکار ہوگیا۔
مرحوم کے بھائی عامر نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں بروقت ویسکینیشن نہ ہونے کے باعث محمد سلیم کی ہلاکت ہوئی، سندھ گورنمنٹ ہسپتال نیو کراچی اور عباسی شہید ہسپتال لے کر گئے تھے لیکن وہاں اینٹی ریبیز ویکسین نہیں ملی تھی، عباسی ہسپتال نے باہر سے ویکسین منگوا کر آدھی خوراک دے کر اسے گھر بھیج دیا تھا۔