اسلام آباد (ش ح ط) اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت نے مولانا اعظم طارق قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
جمعرات کو اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت نے مولانا اعظم طارق قتل کیس کے مرکزی ملزم محسن نقوی کو شک کی بنیاد پر باعزت بری کر دیا جبکہ دیگر چار اشتہاری ملزمان کے سرنڈر کرنے تک فائل داخل دفتر کرنے کا حکم دیدیا۔
انسداد دہشتگری عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ سنایا۔ اس سے پہلے کیس کے مرکزی ملزم سبطین کاظمی کو عدالت پہلے ہی باعزت بری کر چکی ہے۔
خیال رہے کہ 1990 کی دہائی میں حق نواز جھنگوی کے قتل کے بعد اعظم طارق کالعدم تنظیم سپاہِ صحابہ (موجود اہل سنت و الجماعت) کے سربراہ بن گئے تھے، 1993 کے انتخابات میں وہ جھنگ کے حلقہ این اے 68 سے 55,004 ووٹ لے کر فتح یاب ہوئے، تاہم 1997 میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے ہاتھوں یہ نشست کھو بیٹھے۔
2002 کے انتخابات میں جھنگ کے حلقہ این اے 89 کی نشست جیت کر اعظم طارق ایک مرتبہ پھر قومی اسمبلی میں لوٹ آئے، انہوں نے طاہر القادری کو شکست دی تھی۔
سابق رکن قومی اسمبلی اعظم طارق جھنگ سے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد آرہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں اعظم طارق، ان کے تین محافظ اور ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا۔
علاوہ ازیں اعظم طارق کے قتل کے مقدمے میں علامہ ساجد نقوی اور نواب امان اللہ سیال کو بھی گرفتار کیا گیا تھا تاہم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2004 میں دونوں شخصیات کی رہائی کا حکم دیا تھا۔