اسلام آباد (ڈیلی اردو) وزارت داخلہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ای سی ایل کمیٹی نے شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست پر غور کیا ہے، جس کے تحت سابق وزیراعظم کو صرف ایک بار ملک سے باہر علاج کی خاطر بیرون ملک جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں نوازشریف سے علاج کے بعد ملک واپس آنے کا بیان حلفی لیا گیا ہے اور بیرون ملک جانے کی اجازت کے فیصلے سے ایئر پورٹ حکام کو آگاہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اس فیصلے کی باضابطہ ہدایات کا وزارتِ داخلہ میں انتظار کیا جا رہا ہے، جس کے بعد نواز شریف کا نام آئندہ 48 گھنٹوں میں ای سی ایل سے ہٹائے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ آج ہی سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے وزارت داخلہ میں درخواست جمع کرائی گئی تھی، درخواست شہباز شریف کی جانب سے جمع کرائی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف علاج کے لیے ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل آج ہی مریم نواز نے چوہدری شوگر مل کیس میں احتساب عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کی طبیعت خراب نہیں بہت خراب ہے، علاج جہاں ممکن ہے وہاں سے کروانا ہو گا، نواز شریف کو فی الفور بیرون ملک علاج کیلئے باہر جانا چاہیے، صحت پہلے ہے سیاست بعد میں ہو گی۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ میں اپنی والدہ کو ایک سال قبل کھو چکی ہوں، اب 24 گھنٹے والد کے ساتھ رہتی ہوں، بڑی مشکل سے وقت نکال کر والد کو چھوڑ کر عدالت آئی ہوں، نواز شریف بیرونِ ملک علاج کرانے کے لیے تیار ہیں، میرا نام ای سی ایل میں ہے، میں سفر نہیں کر سکتی، پاسپورٹ عدالت کے پاس ہے، اس لیے والد کے ساتھ ان کے علاج کے لیے ملک سے باہر نہیں جا سکتی۔
سابق وزیرِ اعظم کی صاحبزادی نے یہ بھی کہا کہ ای سی ایل سے میاں نواز شریف کا نام نکلوانے کے لیے قانونی معاملات میرے چچا شہباز شریف دیکھ رہے ہیں۔