اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد پولیس نے سماجی رکن گلالئی اسماعیل کو گرفتار کرلیا۔ اس حوالے سے ان کے والد پروفیسر محمد اسمٰعیل نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر سے ان کی بیٹی کو اٹھایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ گلالئی اسمٰعیل پریس کلب کے باہر پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما ارمان لونی کی ہلاکت کے خلاف جاری احتجاج میں شریک تھی۔
زیر حراست سماجی رکن کے والد کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے گلالئی اسمٰعیل کو ابتدائی طورپر جی9 میں وومن پولیس اسٹیشن میں منتقل کیا‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’ان کی بیٹی کو بعد ازاں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا‘۔
پروفیسر محمد اسمٰعیل کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم گلالئی کے بارے میں جاننے کی کوشش کررہے ہیں لیکن پولیس بتانے سے گریزاں ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تاحال گرفتاری کی کوئی ایف آئی آر نہیں درج کی گئی‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں اسلام آباد میں گلالئی کو ائیر پورٹ حکام نے لندن سے واپسی پر حراست میں لے لیا تھا تاہم پاسپورٹ تحویل میں لینے کے بعد ضمانت پر چھوڑ دیا تھا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ صوابی پولیس نے 13 اگست 2018 کو پی ٹی ایم کے 19 رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جس میں منظور پشتین سمیت گلالئی نے بھی خطاب کیا تھا۔
خیال رہے کہ گلالئی اسمٰعیل پشتون اور حقوق نسواں کی سماجی رکن ہیں اور انہیں 2017 میں عالمی ایوارڈ بھی ملاتھا۔
انہوں نے 2002 میں اپنی بہن صباء اسمٰعیل کے ساتھ مل کر ’لڑکیوں کے لیے آگاہی‘ پروگرام چلانے کے لیے این جی او تشکیل دی تھی۔
مذکورہ این جی او کے تحت خصوصی طور پر لڑکیوں اور خواتین کو لیڈر شپ اسکلز کے کورسز کرائے جاتے تھے۔