ریاض (ڈیلی اردو) سعودی عرب میں نومبر 2017 میں کرپشن کے الزام میں گرفتار ہونے والے شہزادوں سے 106 ارب ڈالر کی ریکوری کی گئی ہے ۔ سعودی عرب نے مستقبل میں کرپشن کا سد باب کرنے اور سرکاری اداروں کے اخراجات پر نظر رکھنے کیلئے نیا دفتر قائم کردیا ہے۔
العربیہ کے مطابق سعودی عرب کے شاہی دیوان کے مطابق نومبر 2017 میں کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار ہونے والے شہزادوں ، سابق وزراء اور کاروباری شخصیات سے معاملات کے تصفیے کے ذریعے 106 ارب ڈالرز سے زیادہ وصول کیے گئے تھے۔
بد عنوانی کے خلاف مہم کے دوران گرفتار ہونے والے 56 افراد کو اب فوجداری الزامات کا سامنا ہے جبکہ 8 افراد نے تصفیے کی پیش کش قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ نومبر 2017 میں کیے گئے کریک ڈاﺅن کے مقاصد حاصل کر لیے گئے ہیں۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ حکومت سرکاری فنڈز کے تحفظ اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔
دوسری جانب سعودی عرب میں سرکاری اداروں کے اخراجات پر نظر رکھنے اور بدعنوانی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کیلئے نیا دفتر قائم کردیا گیا ہے۔
سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر سعود المعجب کا کہنا ہے کہ نیا فنانشیل رپورٹنگ دفتر جنرل آڈٹنگ بیورو کا حصہ ہوگا جو سرکاری محکموں میں مالی بے ضابطگیوں پر نظر رکھے گا۔ کرپشن کسی خاص کمپنی یا سرکاری شعبے تک محدود نہیں ہے۔
متعلقہ حکام اب ان کی نگرانی کریں گے اور سرکاری پراسیکیوٹرز بھی تحقیقات کریں گے۔