نئی دہلی (ڈیلی اردو/آن لائن) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے بابری مسجد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر کرنے کی حمایت اور مسجد کے لیے متبادل زمین قبول کرنے کی مخالفت کردی۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اے آئی ایم پی ایل بی کے سیکریٹری ظفریاب جیلانی نے لکھنؤ میں بورڈ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ مسجد کی زمین اللہ کی ہے اور شریعت کے مطابق یہ زمین کسی کو نہیں دی جاسکتی۔
انہوں نے بتایا کہ بورڈ نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ مسجد کے لیے ایودھیا میں 5 ایکڑ زمین لینے کے مخالف ہے اور بورڈ کا خیال ہے کہ مسجد کا کوئی متبادل نہیں ہو سکتا۔
ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ’23 دسمبر 1949 کی رات کو بابری مسجد کے اندر رام کا مجسمہ نصب کرنا غیر آئینی تھا تو سپریم کورٹ اسے کیسے اَرادھیا (عبادت کے قابل) کے قابل قرار دے سکتی ہے، بْتوں کو تو ہندو مذہب کے مطابق بھی اَرادھیا قرار نہیں دیا جاسکتا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں مسجد کے لیے 5 ایکڑ متبادل زمین نہ ہی برابری قائم کر سکتی ہے اور نہ ہی نقصان کا ازالہ کر سکتی ہے اس لیے ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔
بورڈ کا کہنا تھا کہ سنی وقف بورڈ کو برادری کے بڑے حصے کے نقطہ نظر کا احترام کرنا چاہیے۔’قبل ازیں ‘جمعیت علمائے ہند’ نے بھی سپریم کورٹ کے بابری مسجد کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جمعیت علمائے ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ وکلا اور ماہرین سے طویل مشاورت کے بعد کیا ہے۔