لاہور (ڈیلی اردو) لاہور آمدن سے زائد اثاثوں اورآف شور کمپنی رکھنےکے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کو آج لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، نیب کی جانب سے پندرہ روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی ، تاہم عدالت نے نویں دن علیم خان کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
علیم خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب کو تمام دستاویزات جمع کرا دی ہیں، ریمانڈ کا کیس نہیں بنتا۔ انہوں نے یہ بھی کہ علیم خان کے تمام اثاثے قانونی ہیں، جن کی دستاویزات نیب کو فراہم کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب نے آف شور کمپنیوں سے متعلق کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا۔ علیم خان کاروبار کرتے ہیں اور اس کے ساتھ پبلک آفس ہولڈر ہونا جرم نہیں ہے۔
وکیل کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ علیم خان نے نہ تو کوئی کرپشن کی ہے اور نہ ہی عہدے کا غلط استعمال کیا۔ 12 بار سوالات کے جوابات دستاویزات کے ساتھ نیب کو جمع کرا چکے ہیں۔
دوسری جانب احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نیب کی جانب سے کہا گیا کہ علیم خان کا سنہ 2002 میں ایک کروڑ 90 لاکھ کا پرائز بانڈ نکلا، 109 ملین باہر سے ان کے والد کو آمدن آئی مگر۔بھیجنے والا کوئی نہیں۔ اس پر احتساب عدالت نے کہا کہ اگر والد فوت ہو چکے ہیں تو ان کا نام نہیں لینا چاہیے۔
نیب کے مطابق اےاینڈ اے سے علیم خان کی والدہ کو سنہ 2012 میں 198 ملین آمدن کی مد میں بھیجے گئے، باہر سے آنے والی آمدن کو تسلیم نہیں کرتے البتہ بانڈ کو تسلیم کرتے ہیں۔ نیب علیم خان نے 2018 میں871 ملین اثاثے ظاہر کیے جو کہ ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد علیم خان کو 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا۔