پشاور (ڈیلی اردو/ٹی این این) پختونخوا حکومت کے بلین ٹری منصوبے میں وسیع پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل نے 2016-17 کی رپورٹ میں 47 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کردی۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چترال میں 267 ہیکڑ پر لاکھوں پودوں میں سے صرف چند سو موجود تھے، دیر اپر میں بلین ٹری سونامی کے لئے 55 افراد کو نرسریز کے ٹھیکے دیئے گئے، 55 میں سے 44 افراد نے مطلوبہ مقدار سے کم درخت فراہم کئے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپردیرمیں ہزاروں مکعب فٹ غیر قانونی درخت کاٹنے والوں کیخلاف بروقت اقدامات نہیں اٹھائے گئے، غیر قانونی درخت کاٹنے سے خزانے کو 23 کروڑ 55 لاکھ کا نقصان ہوا۔
آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈی آئی خان میں بلین ٹری سونامی کے تحت لاکھوں درختوں میں چند سو لگائے گئے ہیں۔