یروشلم (ویب ڈیسک) اسرائیلی جیل میں قید 51 سالہ فلسطینی شہری انسان سوز مظالم اور بیماری کے دوران جیل حکام کی مجرمانہ غفلت کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔
تفصیلات کے مطابق غزہ کی ساحلی پٹی پر واقع پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھنے والا فلسطینی شہری فارس کو 28 برس قبل اسرائیلی فوجیوں نے جیل منتقل کیا تھا، اسرائیلی درندے گزشتہ 28 برسوں سے فارس کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنارہے تھے۔
فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شہید شہری غیر انسانی سلوک اور تشدد کے باعث شدید علیل ہو چکا ہو گیا تھا لیکن اسرائیلی فوجیوں نے بیماری میں ہی غیر انسانی سلوک اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا جس کے باعث اس کی حالت غیر ہو گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز اسرائیلیوں نے 51 سالہ فلسطینی قیدی کو انتہائی تشویش ناک حالت میں استپال منتقل کیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔
فلسطینی محمکہ امور اسیران کا کہنا ہے کہ فارس بارود کی اسرائیلی جیل میں شہادت کی اصل وجہ تاحال واضح نہیں ہو سکی ہے لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ فلسطینی شہری اسرائیلی ڈھائے جانے والے ظلم و بربریت کے باعث شہید ہوا۔
فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شہید فلسطینی شہری کو سنہ 1991 میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی شہری کے مبینہ قتل کے الزام گرفتار کیا گیا تھا، اسرائیلی نے عدالت نے فارس کو اسرائیلی شہری کو ہلاک کرنے کے جرم میں تاحیات قید کی سزا سنائی تھی۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے ترجمان ناہید الفخوری کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام نے فارس بارود کے اہل خانہ کو گزشتہ 18 برسوں سے فلسطینی شہری سے ملاقات بھی نہیں کرنے کی دی تھی۔
فلسطینی حکام کے مطابق 7 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہری مختلف اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں جبکہ 400 فلسطینی اسیر ایسے ہیں جنہیں بغیر عدالتی کارروائی کے جیلوں میں قید رکھا گیا ہے ان میں کچھ فلسطینی گزشتہ 11 برس سے قید و بند کی صعبتیں برداشت کر رہے ہیں۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل 7 ہزار قیدیوں میں سے 1500 مریض جبکہ 18 فلسطینی بیماریوں کے باعث الرملہ جیل اسپتال میں زیر علاج ہیں۔