اسلام آباد (ڈیلی اردو) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں فردوس عاشق اعوان اور غلام سرور خان کی معافی قبول کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا، فیصلہ آنے پر وفاقی غلام سرور نے کہا کہ فیصللے پرعدالت کا شکر گزار ہوں، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ فیصلہ خلاف آنے پر عدالتوں پر تنقید شروع کردی جاتی ہے،شکر گزار ہونے کی ضرورت نہیں،عدالتیں آئین کے مطابق فیصلہ کرتی ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سیاست کی وجہ سے اداروں کو بدنام نہ کریں،ہم پر تنقید کریں مگر اداروں پر نہیں،لوگوں کااداروں پر اعتماد ختم کرنا اچھی بات نہیں،ہمیں اچھا نہیں لگتا کہ توہین عدالت کے نوٹس پر آپکو بلائیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ لوگوں کا اداروں پر اعتماد بحال کرنا آپکی ذمہ داری ہے،ہمیں قانون کی حکمرانی کے لیے بہت کچھ کرنا ہے،ملک کے چالیس فیصد سے زائد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے۔
توہین عدالت کیس کا فیصلہ آنے کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے عدالتی نظام میں سرخرو کیا ،ایسا تاثر دینے کی کوشش کی گئی جیسے عدلیہ کو ٹارگٹ کیاجارہاہے۔
فردوس عاشق اعوان نے اس موقع پر مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا ہشا بشاش نظر آنا ان کی میڈیکل رپورٹس کی نفی ہے جبکہ آصف زرداری نے تاحال علاج کیلئے ضمانت کی درخواست نہیں دی۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عوام کو جواب دہ ہیں اورانہوں نے اپنی تقریر میں عوام کے جذبات کی ترجمانی کی، عوام نواز شریف کی صحت کے حوالے سے جاننا چاہتے ہیں، بیرون ملک جانے کے بعد ابھی تک نواز شریف کے حوالے سے کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی، وہاں سے بھی کوئی ڈاکٹر یا میڈیکل بورڈ ان کی بیماری کی تشخیص کر دے ہم بھی عوام کو بتائیں ان کو یہ بیماری ہے، حتمی تشخیص تک چہ مگوئیاں ہوتی رہیں گی۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ابھی تک جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں ، مولانا فضل الرحمان کے ساتھ تو اب وہ لوگ بھی شامل نہیں جو کنٹینر پر ان کے ساتھ کھڑے تھے جبکہ عمران خان کی قیادت میں معیشت ترقی کرے گی۔