اسلام آباد (ڈیلی اردو) سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفیکیشن معطل کرتے ہوئے انہیں کل عدالت عظمیٰ میں طلب کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے درخواست گزار کی عدم پیروی کے باوجود آئین کے آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت معاملے کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے کارروائی جاری رکھی اور آرمی چیف کی توسیع کے خلاف درخواست کو از خود نوٹس میں تبدیل کردیا۔
بی بی سی کے مطابق جب سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار ریاض حنیف راہی پیش نہ ہوئے اور ان کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے اسے مفادِ عامہ کا معاملہ قرار دیتے ہوئے از خود نوٹس میں تبدیل کر دیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صرف صدر پاکستان ہی آرمی چیف کی مدت میں توسیع کر سکتےہیں جس پراٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع صدر کی منظوری کے بعد کی گئی جبکہ کابینہ سے سمری کی منظوری بھی لی گئی۔ اٹارنی جنرل کے جواب پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پہلے وزیراعظم نے توسیع کا لیٹر جاری کیا پھر بعد میں ان کو بتایا گیا، آپ لیٹر جاری نہیں کر سکتے،آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفیکیشن انیس اگست کو جاری ہوا تو وزیر اعظم نے اکیس اگست کو کس کی منظوری دی۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل انور منصور خان نے عدالت کو بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملازمت میں توسیع کیلئے کابینہ کی منظوری درکار تھی جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صدر کی منظوری پہلے ہوئی، کابینہ سے منظوری بعد میں لی گئی،آرمی چیف کی توسیع کی سمری کی منظوری پچیس رکنی کابینہ کے صرف گیارہ ارکان نےدی، کیا کہا جا سکتا ہے کابینہ نے اکثریت سے منظوری دی؟ اس موقع پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ انیس مارچ کو وزیراعظم کو بتایا جاتا ہے کہ آپکا اختیار نہیں، پھر معلوم ہوتا ہے کہ صدر اور وزیراعظم دونوں کا اختیار نہیں، فیصلہ کابینہ نے کرنا ہے،توسیع کی منظوری سرکولیشن سے کابینہ سے لی گئی، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی مدت کا تعین کیسے کیا جاسکتاہے۔
چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کو عارضی طور پر معطل کیا جا سکتا ہے، یہ اندازہ کیسے لگایا گیا کہ تین سال تک ہنگامی حالات رہیں گے؟۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفیکیشن معطل کرتے ہوئے آرمی چیف سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے،کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔
رواں سال 19 اگست کو وزیراعظم عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کر دی تھی۔
وزیراعظم آفس سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ مدت مکمل ہونے کے بعد سے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید تین سال کے لیے اپنے عہدے پر برقرار رکھا تھا۔
نوٹیفکیشن میں اس فیصلے کی وجہ علاقائی سکیورٹی کی صورت حال کو بتایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوج کی کمان نومبر 2016 میں سنبھالی تھی۔ انھیں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے فوج کی سربراہی کے لیے تعینات کیا تھا۔ جنرل باجوہ کو فوج کی کمان جنرل راحیل شریف سے منتقل ہوئی تھی۔
جنرل باجوہ کو رواں ہفتے ریٹائر ہونا ہے لیکن ان کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا اعلان ریٹائرمنٹ سے دو ماہ قبل ہی کر دیا گیا تھا۔