عراق: مظاہرین نے نجف شہر میں ایران کے قونصل خانے کو نذرآتش کردیا

نجف+ بغداد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) عراق میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں مظاہرین نے نجف شہر میں ایران کے قونصل خانے کو نذرآتش کر دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مقامی حکام نے واقعے کے بعد شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ مظاہرین کی جانب سے حکومت مخالف جذبات کا یہ شدید ترین اظہار ہے جو گزشتہ کئی ہفتوں سے بغداد اور دیگر شہروں میں احتجاج کرر رہے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق نجف میں عراقی مظاہرین کے ہاتھوں ایرانی قونصل خانے کو آگ لگائے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے نجف کے گورنر لوئی الیاسری کا کہنا ہے کہ لوگوں کے جتھے مختلف سمتوں سے نکل آئے اور انہوں نے سیکورٹی فورسز پر حملہ کر دیا۔ اور اس کے نتیجے میں 47 سیکورٹی اہل کار زخمی ہو گئے۔

جمعرات کے روز العربیہ نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے الیاسری نے بتایا کہ ایرانی قونصل خانے کو آگ لگائے جانے کے واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز کو از سر نو تعینات کیا گیا ہے اور آج (جمعرات کے روز) ان کی پوزیشن مختلف ہو گی۔ نجف کے گورنر کے مطابق مشتعل مظاہرین کی تعداد کافی زیادہ تھی اور سیکورٹی فورسز کوشش کے باوجود انہیں روک نہیں سکیں۔

اس سے قبل بدھ کی شب مظاہرین نے نجف میں ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ان کے ملک میں ایرانی نفوذ کو ختم کیا جائے۔ واقعے کے بعد حکام نے شہر میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے نجف کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر دی۔

عراقی وزارت خارجہ نے اس واقعے کو عراق اور ایران کے درمیان تاریخی تعلقات میں بگاڑ پیدا کرنے کی ایک کوشش قرار دیا۔ وزارت نے خبردار کیا کہ مظاہرین کی صفوں میں “بیرونی عناصر” گھسے ہوئے ہیں جو ایسا ایجنڈا رکھتے ہیں جس کا قومی مطالبات سے کوئی واسطہ نہیں۔ عراقی وزارت خارجہ کے مطابق نجف میں جو کچھ پیش آیا وہ “سرکاری موقف” کا مظہر نہیں ہے۔

عراقی حکام کا کہنا ہے کہ ایرانی قونصل خانے کا عملہ محفوظ ہے اور قونصل خانے میں موجود تمام افراد عمارت کے عقبی حصے سے نکلنے میں کامیاب رہے۔

اس سے قبل کربلا اور بصرہ میں بھی ایرانی قونصل خانوں پر حملے ہوچکے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

طبی ذرائع کے مطابق مذکورہ واقعے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے جب کہ حکام نے جمعرات کے روز سرکاری چھٹی کا اعلان کر دیا۔ نجف کے داخلی اور خارجی راستوں کی بندش کے سبب شہر ملک کے بقیہ علاقوں سے کٹ گیا ہے۔

ایرانی قونصل خانے کے جلائے جانے سے تقریبا ایک ماہ قبل عراقی مظاہرین نے کربلا میں ایرانی قونصل خانے کی بیرونی دیوار میں آگ لگا دی تھی۔ اس موقع پر عراق میں ایرانی وجود کو مسترد کرنے کی علامت کے طور پر ایرانی سفارتی مشن کی عمارت پر عراقی پرچم لہرا دیا گیا۔

سوشل میڈیا پر مختلف وڈیوز وائرل ہوئی ہیں جن میں نجف میں عراقی مظاہرین کو بدھ کی شب ایرانی قونصل خانے کی دیوار پر دھاوا بولتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں انہوں نے اس کے اندر آگ لگا دی اور عمارت پر سے ایرانی پرچم اتار کر وہاں عراقی پرچم لہرا دیا۔

ابتدا میں قونصل خانے کی حفاظت پر مامور عراقی سیکورٹی فورس نے مظاہرین کو قونصل خانے کی عمارت پر حملہ کرنے سے روکا۔ بعد ازاں وہ سفارتی کمیٹی کے ہمراہ وہاں سے پیچھے ہٹ گئی۔

سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز کا انخلا قونصل خانے کے سامنے مظاہرین کے ساتھ 4 گھنٹوں تک جھڑپوں کے بعد عمل میں آیا۔ نجف میں مذہبی شخصیات کے مزاروں اور ان کی رہائش گاہوں پر سیکورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایرانی قونصل خانے کے نزدیک مظاہرین اور ہنگامہ آرائی کے انسداد کی فورس کے درمیان تصادم ہوا۔ اس دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 17 مظاہرین زخمی ہو گئے۔

عراق میں انسانی حقوق کے کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے نجف کے متعدد راستوں کی بندش کا سلسلہ جاری ہے۔ کمیشن کے مطابق دجلہ چینل کے صحافیوں کو نجف میں زدوکوب کیا گیا۔

دوسری جانب مذہبی آستانوں کی انتظامیہ نے کربلا اور نجف کے شہروں کے علاوہ بابل صوبے کے صدر مقام الحلہ میں بچوں کے تمام دینی مدارس کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ فیصلہ کربلا شہر میں پہلی مرتبہ دن کے وقت پُرتشدد کارروائی ہونے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔ اس دران براہ راست فائرنگ کا استعمال ہوا جس کے نتیجے میں طبی ذرائع کے مطابق ایک شخص اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں