لاہور (ڈیلی اردو) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے داتا دربار خودکش دھماکا کیس کے ملزم کو 22 بار سزائے موت، 168 سال عمر قید اور لواحقین کو 79 لاکھ روپے کی سزا سنادی۔
یاد رہے کہ رواں سال 8 مئی کو معروف صوفی بزرگ حضرت علی ہجویری کے مزار کے گیٹ نمبر 2 پر ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب خودکش حملہ ہوا تھا جس میں پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد شہید اور 24 افراد زخمی ہوئے تھے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم محسن خان کو انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت 11 بار اور دفعہ 302 کے تحت 11 بار موت کی سزا سنائی۔
عدالت فیصلے کے مطابق مجرم کو ایک مرتبہ عمر قید، دیگر دفعات میں 168 سال قید، سانحہ میں ہلاک ہونے والے 11 افراد کے لواحقین کو مجموعی طور پر 5،5 لاکھ روپے فی کس بھی ادا کرنا ہو گا جبکہ سانحہ کے 24 زخمیوں کو فی کس ایک ایک لاکھ روپے بھی ادا کرنا ہوں گے۔
پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو کے مطابق محسن کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کے علاقے شبقدر سے ہے اور اس نےخود کش حملہ آور کو سہولت کاری فراہم کی تھی۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خودکش حملہ آور کی شناخت صدیق اللہ مہمند کے نام سے ہوئی تھی۔
خودکش حملہ آور صدیق اللہ مہمند اور محسن خان 6 مئی کو طور خم کے راستے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے اور دونوں 8 مئی کو لاہور آئے تھے جہاں انہوں نے داتا دربار کے قریب بھاٹی گیٹ کے علاقے میں ایک مکان میں رہائش اختیار کی۔
گرفتاری کے وقت خودکش حملہ آور کے سہولت کار سے بارودی مواد بھی برآمد ہوا تھا جب کہ ملزم کا تعلق کالعدم تنظیم جماعت الاحرار سے ہے۔