بغداد (ڈیلی اردو) عراق میں حکومت مخالف احتجاج جاری ہے جبکہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر براہ راست گولیوں اور آنسو گیس استعمال کرنے کے بعد مزید 46 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد اور جنوبی شہروں میں گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران میں تشدد کے واقعات میں اب تک 46 افراد جاں بحق اور200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
Dozens of anti-government protesters killed across Iraq. More here: https://t.co/d5vBlj2bzn pic.twitter.com/zbXX8mZcMx
— Reuters (@Reuters) November 29, 2019
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراق کے جنوبی شہر الناصریہ میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان خونریز جھڑپیں ہوئی ہیں اور سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف سخت کریک ڈاوان کیا ہے جس کے نتیجے میں 46 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں اور 200 افراد زخمی ہوئے۔ مظاہرین نے ناصریہ شہر میں دریائے فرات پر دو پلوں النصر اور الزیتوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ نجف میں دوسرے روز بھی صورت حال کشیدہ رہی۔
شہر میں بدھ کی شب مظاہرین نے ایران کے قونصل خانے کو نذرآتش کردیا تھا۔ اس کے بعد سکیورٹی فورسز نے کریک ڈاون کیا ،مقامی حکام نے ناصریہ اور نجف میں تشدد کے ان واقعات کے بعد کرفیو کے نفاذ کی مخالفت کی ہے اور ایک سرکاری بیان کے مطابق حکومت نے ملک میں جاری بدامنی پر قابو پانے کے لیے فوج کی قیادت میں ایک کرائسیس سیل کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
عراق کا جنوبی صوبہ ذی قار حالیہ حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں دارالحکومت بغداد کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور ناصریہ اسی کا صوبائی دارالحکومت ہے۔
عراق میں پچھلے دو ماہ سے جاری احتجاجی تحریک اور سراپا احتجاج مظاہرین کے خلاف سکیورٹی دستوں کی کارروائی میں اب تک قريب 400 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ دوران زخمی ہونے والوں کی تعداد 15 ہزار سے بھی زیادہ ہے۔
دریں اثناء ایران نے نجف اشرف میں قونصل خانے کو نذر آتش کیے جانے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کارروائی میں ملوث افراد کے خلاف فوری اور فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔