پشاور (ڈیلی اردو/این این آئی) صوبہ خیبرپختونخوا میں ایچ آئی وی (ایڈز) سے متاثرہ افراد کی تعداد 12 ہزار تک پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے، 800 واقعات کے ساتھ پشاور سب سے زیادہ متاثرہ ضلع قرار دیا گیا ہے۔
ایڈز کنٹرول پروگرام خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سلیم کے مطابق صوبے میں سالانہ 500 سے 600 تک نئے متاثرہ افراد کا اضافہ ہو رہا ہے، ایڈز سے متاثرہ افراد میں 27 خواجہ سرا بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 2005 سے اب تک صوبے میں ایڈز کا شکار ہونے والے 5 ہزار 423 افراد رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر سلیم کے مطابق پشاور میں استعمال شدہ سرنج کے استعال سے منشیات کے عادی افراد میں ایڈز تیزی سے پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیماری سے بچاؤ کے لئے وسیع پیمانے پر آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ صوبہ سندھ کے علاقہ رتوڈیرو میں 21 ہزار 375 لوگوں کی اسکریننگ کی گئی جس میں 681 افراد میں ایڈز کی بیماری پائی گئی، ان متاثرہ افراد میں 537 بچے بھی شامل تھے۔
اس سے قبل پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے ترجمان سجاد حفیظ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ صوبے میں ایچ آئی وی ایڈز کے 8 ہزار 308 کیسز ہیں۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ڈیلی اردو کو بتایا کہ پاکستان میں ایڈز کے جتنے کیسز رپورٹ ہوئے وہ اصل تعداد سے کہیں کم ہیں اور ایک اندازے کے مطابق تقریبا ایک لاکھ 63 ہزار افراد ایڈز کا شکار ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ملک میں ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد صرف 25 ہزار ہے جن میں سے محض 16 ہزار افراد مستقل دوائی لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت کم لوگ ایڈز کا مناسب علاج کروا پاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ مرض بے قابو ہوتا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس مرض کے انکشاف کو بدنامی کا سبب سمجھا جاتا ہے اس سے متعلق مزید آگاہی کی ضرورت ہے۔