ماسکو (ڈیلی اردو) روس نے اپنی سمندری حدود آرکٹک میں واقع پیمبوئی ریجن تربیتی مرکز سے کنجال ڈیگر جدید میزائل کا تجربہ کیا ہے جو زمینی حدف کو نشانہ بناسکتا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ میزائل شمالی علاقے مرمنسک کے فضائی اڈے سے اڑان بھرنے والے مگ تھرٹی ون کے طیارے کے ذریعے داغا گیا۔
کنجال میزائل دو ہزار کلومیٹر تک ایٹمی اور روائتی ہتھیاروں کے ساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور اسے پہلے ہی روس کے جنوبی فوجی علاقے میں نصب کردیا گیا ہے۔
#Russia’s Kinzhal hypersonic missile tested in freezing Arctic conditions – report
MORE: https://t.co/rmJ3gb7lIp pic.twitter.com/7baRiNZk3L
— RT (@RT_com) December 1, 2019
روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق روس نے مِگ 31-کے لڑاکا جیٹ کے ذریعے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہائپر سانک میزائل کنجال (خنجر) کا آرکٹک میں اسی ماہ تجربہ کیا ہے۔ روس کی خبررساں ایجنسی تاس نے ہفتے کے روز دو عسکری ذرائع کے حوالے سے اس تجربے کی اطلاع دی ہے۔
اس سے ایک روز قبل ہی ڈنمارک کی انٹیلی جنس سروس نے کرۂ ارض کے منجمد شمالی میں جغرافیائی سیاسی مخاصمت میں شدت پر خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ چین کی فوج بھی قطب شمالی(آرکٹک) میں گھسنے کے لیے سائنسی تجربات کررہی ہے۔
تاس نے ایک ذریعے کے حوالے سے کہا ہے کہ روس نے ہائپر سانک میزائل کا تجربہ نومبر کے وسط میں کیا تھا۔مِگ 31-کے نے شمالی علاقے مرمنسک میں واقع اولنگورسک ائیر فیلڈ سے اڑان بھری تھی اوراس نے روس کے آرکٹک کومی ریجن میں واقع پیمبوئی تربیتی مرکز میں ایک زمینی ہدف کو نشانہ بنایا تھا۔خبررساں ایجنسی نے اس تجربے کی مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔
ادھر ڈنمارک کی دفاعی انٹیلی جنس سروس نے اپنی سالانہ جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ روس، امریکہ اور چین کے درمیان طاقت کا بھرپور مظاہرہ علاقے میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔