پشاور (ڈیلی اردو) انسداد دہشتگردی پشاور کی خصوصی عدالت نے مبینہ طور پر آرمی پبلک سکول حملے میں ملوث دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے اور کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ مولوی فضل اللہ اور انڈین ایجنٹ انگارہ اپاچی سے افغانستان میں مبینہ ملاقات کرنے کے الزام میں ملوث ملزم کی ضمانت درخواست منظور کرلی۔
استغانہ کے مطابق ملزم شکیل خان ساکن باڑہ ضلع خیبر پر الزام تھا کہ اس نے 16 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک سکول پر حملے میں ملوث دہشتگردوں کی مالی معاونت کی تھی۔
ملزم پر الزام ہے کہ اس نے 2015 میں افغانستان جاکر مبینہ طور پر کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ مولوی فضل الرحمن اور انڈین ایجنٹ اگارہ اپاچی سے ملاقات کی تھی اور ملزم سے چھاپے کے دوران 55 امریکی ڈالرز بھی برآمد ہوئے تھے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد ملزم کی ضمانت کی درخواست منطور کر لی تاہم ملزم دہشتگردی کے ایک اور کیس میں اس وقت بھی جیل میں ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دسمبر 2014 میں آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنے والا گروپ 27 ارکان پر مشتمل تھا جس کے نو ارکان مارے گئے جبکہ 12 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014ء کو دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول ورسک روڈ پشاور کے اندر قتل عام کرتے ہوئے اسکول کے معصوم طلبا اور پرنسپل طاہرہ قاضی سمیت 150 افراد کو شہید کردیا تھا۔