دادو (ڈیلی اردو) صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں مبینہ طور پر کاری کے الزام میں قتل کی گئی دس سالہ گل سماں رند کی قبر کشائی کا مرحلہ مکمل کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 10 سالہ بچی گل سماں رند کی قبر کشائی کے بعد جسد خاکی سے نمونےحاصل کرلئے گئے، 10سالہ گل سماں کو مبینہ طور پر سنگسار کرکے قتل کیا گیا۔
دادو میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی سربراہی میں میڈیکل بورڈ نے دس سالہ گل سماں کی قبر کشائی کی، لمس کے پانچ رکنی میڈیکل بورڈ نے دس سالہ گل سماں رند کی قبر کشائی کی اور میڈیکل ٹیم نے نمونےحاصل کئے۔
بعد ازاں میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر قربان علی شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ بچی کی پسلیاں اور ناک ٹوٹی ہوئی ہے لیکن موت سر پر بھاری چیز لگنے یا گرنے سے واقع ہوئی ہے۔
میڈیکل بورڈ میں شامل ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ گل سماں کے اجزا ڈی این اے کے لئے حاصل کرلئے گئے ہیں، ڈی این اے رپورٹ سے یہ واضح ہوگا کہ اس کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ دادو کے علاقے کاچھو میں اکیس نومبر کو مبینہ طور پر کاروکاری کے الزام میں دس سالہ کمسن بچی کو پتھر مارکر بے دردی سے قتل کرنے کا واقعہ سامنے آیا تھا جب کہ علاقے میں بھی بچی کو کاروکاری کے الزام میں سنگسار کرکے قتل کرنے کے حوالے سے خبریں سامنے آئیں۔
تحقیقات شروع ہونے کے بعد نماز جنازہ پڑھانے والے مولوی نے مقامی صحافیوں اور پولیس کے پاس پہنچ کر بچی کے قتل کا انکشاف کیا، جس پر ایف آئی آر درج کی گئی۔
ایف آئی آر کے مطابق دو رشتے داروں اور چار نامعلوم افراد نے لڑکی کو ایک سازش کے تحت پتھر مارکر قتل کیا جبکہ لڑکی کے والدین کا موقف ہے کہ وہ پہاڑی علاقے میں رہتے ہیں،جہاں اوپر سے پتھر گرا جو لڑکی کو لگا، جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔