ابوظہبی (ڈیلی اردو) کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ چرچ کے پادری اور بشپس نہ صرف راہباﺅں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں بلکہ بہت سے بشپس نے راہباﺅں کو جنسی غلام بنا رکھا ہے۔
می ٹو مہم کے تحت دنیا بھر میں جنسی استحصال کا سامنا کرنے والی خواتین نے آواز اٹھائی ہے۔ اس مہم کے ذریعے بعض راہباﺅں نے بھی پادریوں کے ہاتھوں ہونے والے استحصال سے پردہ اٹھایا ہے۔
پوپ فرانسس کے دورہ ابوظہبی کے دوران ایک صحافی کی جانب سے ان سے راہباﺅں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے حوالے سے سوال کیا گیا۔
پوپ فرانسس نے کہا کہ اصل مسئلہ تب شروع ہوتا ہے جب خواتین کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جائے۔ ویٹی کن سٹی راہباﺅں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال سے واقف ہے اور اس کی تحقیقات کر رہا ہے۔
راہباﺅں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کے بارے میں بات کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا ’ میرا خیال ہے کہ راہباﺅں کے ساتھ اب بھی زیادتی ہوتی ہے کیونکہ کسی واقعے کا اس وقت پتا چلتا ہے جب وہ ہوچکا ہوتا ہے، کیا ہمیں اسے روکنے کیلئے کچھ کرنا چاہیے، کیا ہمارے اندر کچھ کرنے کی ہمت ہے؟ یہ وہ راستہ ہے جس پر ہم پہلے ہی چل رہے ہیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ فرانس کے چرچ میں ریو میری ڈومنیک فلپ اور دوسرے اعلیٰ درجے کے پادریوں کی وجہ سے راہباﺅں کی حیثیت جنسی غلام کی ہو کر رہ گئی تھی۔
گزشتہ برس نومبر میں راہباﺅں کے ساتھ بڑھتے ہوئے زیادتی کے واقعات پر انٹرنیشنل یونین آف سپیریئرز جنرل نے راہباﺅں کے خاموش رہنے کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ وہ تنظیم ہے جو دنیا بھر میں کیتھولک چرچ سے وابستہ 5 لاکھ راہباﺅں کی نمائندگی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پیشرو پوپ بینڈکٹ میں اس حوالے سے ہمت تھی اسی لیے انہوں نے راہباﺅں کا مذہبی اجتماع منسوخ کردیا تھا کیونکہ یہ ان لوگوں کی طرف سے منعقد کرایا جاتا تھا جو انہیں جنسی غلام بنانا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ویٹی کن راہباﺅں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے معاملے کو کیس ٹو کیس ہینڈل کر رہا ہے۔