اسلام آباد (ش ح ط) افغانستان کے صوبے ہلمند میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا اہم کمانڈر اپنے ڈرائیور سمیت مارا گیا۔
ذرائع کے مطابق افغانستان کے صوبے ہلمند میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا اہم کمانڈر اور نائب امیر مولانا عظیم عرف خاطر اپنے ساتھی و ڈرائیور ملنگ سمیت مارا گیا۔
مولانا عظیم کا تعلق جنوبی وزیرستان کی تحصیل سراروغہ سے تھا۔ اگست 1982 میں شمن خیل قبیلے میں پیدا ہوا، ابتدائی تعلیم مقامی سکول میں حاصل کرنے کے بعد دینی تعلیم کے حصول کے لیے پہلے دارلعلوم وانا میں داخلہ لیا جبکہ اسکے بعد شمالی وزیرستان مدرسہ نظامیہ میں داخلہ لیا۔ یاد رہے کہ ٹی ٹی پی کے سابق امیر بیت اللہ محسود نے بھی اسی مدرسے سے تعلیم حاصل کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا عظیم نے 2006 میں دارلعلوم حقانیہ سے دینی علم مکمل کر کے اپنے علاقے میں مدرسہ قائم کیا اور کچھ ہی عرصے بعد بیت اللہ محسود کے ساتھ ٹی ٹی پی گروپ میں شمولیت اختیار کی اور اس کو ٹی ٹی پی کی جانب سے اسلحہ کی ذمہ داری سونپ دی اور یہ ذمہ داری 2013 تک ان کے پاس رہی۔
ذرائع نے مزید بتایا 29 مئی 2013 کو کالعدم ٹی ٹی پی کے امیر مولوی ولی الرحمن کے ہلاکت کے بعد جب خالد سجنٹرہ کو کالعدم ٹی ٹی پی کا نیا امیر مقرر کر دیا گیا اور کالعدم ٹی ٹی پی سے علیحدگی اختیار کرکے محسود مجاہدین کے نام پر اپنی تنظیم بنایا تو مولانا عظیم المعروف مولوی خاطر کو سجنڑہ کا نائب امیر مقرر کر دیا۔
خالد سجنڑہ کے امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد مولوی خاطر کو قائم مقام امیر مقرر کر دیا گیا۔ مولوی خاطر کا شمار بیت اللہ محسود، مولوی ولی الرحمن محسود اور سجنڑہ کے قریبی اور با اعتماد ساتھیوں میں ہوتا تھا۔