اسلام آباد (ڈیلی اردو) غیر ملکی نیوز چینل ’سکائی نیوز‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے سکائی نیوز کو تصدیق کی ہے کہ 28 سالہ عثمان خان کی میت برطانیہ سے ایک مسافر طیارے کے ذریعے جمعے کی صبح اسلام آباد پہنچ گئی۔
Usman Khan: London Bridge attacker's body to be buried in Pakistan https://t.co/WINsun65SX
— Sky News (@SkyNews) December 6, 2019
عثمان خان نے چند روز پہلے لندن کے مشہور تفریحی علاقے لندن برج میں راہگیروں پر چاقو کے وار کرکے دو افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد موقع پر موجود پولیس نے لوگوں کو بچانے کے لیے اسے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
اخباری اطلاعات میں، عثمان خان کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ برطانیہ میں پیدا ہونے والا پاکستانی نژاد برطانوی شہری تھا۔ اس کی آبائی اراضی پاکستانی زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر میں ہے۔ اس نے چند سال پاکستان میں گزارے اور مبینہ طور پر اپنی زمین پر ایک جہادی تربیتی کیمپ بھی قائم کیا تھا۔ برطانیہ واپسی کے بعد اس کے نظریات متشددانہ ہو گئے تھے۔ کئی سال قبل ایک دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں اسے سزا ہوئی۔ جیل میں چند سال گزارنے کے بعد اسے رہا کر دیا گیا تھا۔
لندن برج پر حملے کے بعد پاکستان کے ایک اخبار ڈان کو اس وقت شدید تنقید اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑا جب اس نے عثمان خان کو پاکستانی نژاد لکھا۔ پیر کے روز نامعلوم مظاہرین نے اسلام آباد میں ڈان اخبار اور نیوز چینل کے دفتر کا دوسری بار محاصرہ کیا اور اخبار کی کاپیاں نذر آتش کیں۔ اس سے قبل پیر کو بھی نامعلوم افراد نے ڈان کے دفتر پر حملہ کیا تھا۔
اخبار کے مدیر ظفر عباس نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ’ڈان اخبار کے اسلام آباد دفتر کے باہر منصوبہ بندی سے کیا گیا ایک اور مظاہرہ جاری ہے۔ وہی لوگ، دھمکی دینے والا انداز،تعداد میں زیادہ لوگ اور داخلی راستے کو بلاک کر دیا۔ ہم نے پولیس کو اطلاع دے دی ہے اور انھیں بتا دیا ہے کہ ہمارے سٹاف اور پراپرٹی کی حفاظت کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ امید کرتے ہیں کہ حکومت میں سے کوئی اس میں مداخلت کرے گا۔‘
انھوں نے مزید لکھا ’ وہ ڈان اخبار کی کچھ کاپیاں نذر آتش کرنے کے بعد غائب ہو گئے۔ ہر کسی کو احتجاج کا حق ہے اس وقت تک جب تک وہ پرتشدد نہ ہوں۔‘
They have just dispersed after burning some copies of Dawn. Everyone has a right to protest as long as they are not violent. https://t.co/b30VFqIvQH
— Zaffar Abbas (@abbasz55) December 6, 2019
سکائی نیوز کی رپورٹ میں عثمان خان کے ایک کزن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس کی تدفین پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں اس کے آبائی گاؤں میں کی جائے گی۔
Usman Khan’s family released a statement earlier this week condemning the attack and expressing their condolences to the victims…
— Secunder Kermani (@SecKermani) December 6, 2019
کزن نے مزید بتایا کہ عثمان کے والدین اس واقعہ پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ اس لیے وہ اس کی تدفین برطانیہ کی بجائے پاکستان میں اپنے آبائی گاؤں میں کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میت کو پاکستان روانہ کرنے سے پہلے برمنگھم کی ایک مسجد میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔
کوبرج سٹوک کے علاقے میں عثمان خان کی برادری کے بہت سے لوگ رہتے ہیں۔ انہیں دہشت گرد حملے کے واقعہ سے گہرا صدمہ ہوا اور انہوں نے یہ طے کیا کہ اس کی میت مقامی غوثیہ مسجد کے قبرستان میں دفن کرنے کی بجائے پاکستان بھیج دی جائے۔
سٹوک میں عثمان خان کے خاندان کے افراد نے سکائی نیوز کو بتایا کہ عثمان ایک اچھا اور شریف نوجوان تھا۔ لیکن وہ غلط ہاتھوں میں پڑ گیا جنہوں نے اسے انتہاپسندی کی جانب دھکیل دیا۔