کراچی (ڈیلی اردو) کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 30 نومبر کو اغوا کی جانے والی طالبہ دعا منگی بخیریت گھر پہنچ گئی ہیں۔ نامعلوم اغوا کاروں نے دعا منگی کو ایک ہفتہ پہلے اغوا کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغواکی گئی دعامنگی ایک ہفتے بعد گھرپہنچ گئی، اہلخانہ کا کہنا ہے کہ دعا منگی خیریت سے ہے جبکہ مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
ہائی پروفائل کیس میں پولیس سمیت دیگر تحقیقاتی ادارے کام کر رہے تھے تاہم دعا کو تاوان کے ذریعے رہائی ملی یا اغواکار خود چھوڑ گئے، اس کی تفیصلات آنا ابھی باقی ہے جبکہ ملزمان کی گرفتاری سے متعلق بھی ابھی پولیس کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
دعا منگی کے ماموں وسیم منگی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا الحمدللہ دعا گھرپر خیریت سے ہے، کمیونٹی سے مشاورت کے بعد دعا منگی سے متعلق فیصلہ کریں گے، معاملے پر بہت سے پہلو ایک ساتھ اکٹھے ہوگئے ہیں، دعا منگی کی واپسی میں بہت سے چیزیں شامل ہیں۔
گذشتہ روز دعا منگی کے کیس میں زخمی ہونے والے حارث نے ابتدائی بیان ریکارڈ کرایا تھا، جس میں زخمی حارث نے سی سی ٹی وی فوٹیج میں گاڑی کو شناخت کرلیا تھا۔
تفتیش کاروں نے حارث سے تحریری سوال کیا کہ اغوا کاروں کی تعداد کتنی تھی جس پر حارث سے پولیس کو بتایا کہ ملزمان کی تعداد 4 سے 5 تھی۔
دوسری جانب پولیس نے اغوا میں استعمال ہونے والی گاڑی سے مماثلت رکھنے والی گاڑی شاہراہ فیصل کے قریب سے برآمد کرلی تھی جبکہ دو افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے دونوں ملزمان طالب علم ہیں۔
دعا کے والد کا کہنا تھا کہ 10 روز پہلے دعا کا مظفر نامی لڑکے سے جھگڑا ہوا تھا، جس کے بعد دعا کو اغوا کیا گیا جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ اغوا برائے تاوان نہیں بلکہ بدلہ لینے کا لگتا ہے۔
یاد رہے 30 نومبر کو کراچی کے علاقے ڈیفینس خیابان بخاری سے نامعلوم اغوا کاروں نے دعا منگی کو اغوا کیا تھا، جبکہ اس کیدوست حارث کوگولی مارکر زخمی کردیا تھا۔