نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارت میں مسلمانوں کے حقوق پر ایک بار پھر ڈاکہ مارا گیا۔ بھارتی لوک سبھا میں متنازع شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے بعد بھارت بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔
بے حس اور سفاک مودی حکومت کو مسلمانوں اور دیگر پناہ گزینوں کا وجود بھارتی سرزمین پر کھٹکنے لگا۔ بل کی منظوری کیخلاف بھارت کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے۔ ریاست آسام، ارونا چل پردیش، میزورام، ناگالینڈ، تری پورا سمیت دیگر ریاستوں میں ہڑتال کی جارہی ہے۔
Who is a modern day Gandhi who will fast unto death against this bill. Who. #CABBill https://t.co/s8cTydnKjf
— barkha dutt (@BDUTT) December 9, 2019
مظاہرین کی بڑی تعداد سڑکوں پر سراپا احتجاج بن گئی۔ ٹائر نذر آتش کرکے سڑکیں بند کردی گئیں ہیں۔
India’s ruling party has introduced a constitutional amendment against Muslim refugees.
Opponents say it would destroy the secular foundation of the country.
And now thousands have taken to the streets in protest of this anti-Muslim legislation.
— Read Let This Radicalize You (@JoshuaPHilll) December 9, 2019
بل کی مخالفت میں دنیا کے مختلف ممالک میں اور بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں۔ اسٹوڈنٹ یونینز نے بارہ گھنٹے کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ یونیورسٹی میں کل ہونے والے امتحانات کو بھی ملتوی کر دیا گیا۔ بل کی مخالفت میں ریاست آسام میں کاروبار بند کردیا گیا۔ مظاہروں کی وجہ سے سیکیورٹی سخت کردی گئی۔ ڈبرو گڑھ میں بھی طلبا تنظیم سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کر رہی ہیں۔
Students of IIPS and TISS marched towards Govandi Railway station and protest against the CAB
We tried to engage other citizens during the march and requested people to stand against the bill which trying to attack the foundation of India@naukarshah@sanjukta#RejectCAB pic.twitter.com/68pqHSu4no
— Fahad Ahmad (@FahadZirarAhmad) December 9, 2019