پراگ (ڈیلی اردو) جمہوریہ چیک کے ایک ہسپتال میں فائرنگ کے نتیجے میں 6 افراد مارے گئے ہیں۔ 42 سالہ حملہ آور نے بعد ازاں خود کو بھی گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
چیک جمہوریہ کے شہر اوسٹراوا میں یہ واقعہ آج منگل کو مقامی وقت کے مطابق صبح 7:19 بجے پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور نے 6 افراد کے قتل کے بعد خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں دو خواتین اور چار مرد شامل ہیں۔
چیک جمہوریہ کی وزارت صحت کے مطابق ملک کے مشرقی شہر اوسٹراوا کے ہسپتال میں اس حملے میں دو دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ پولیس فائرنگ کے اس واقعے کی اطلاع ملنے کے پانچ منٹ بعد ہی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور ہسپتال خالی کرا کے فائرنگ کرنے والے مشتبہ شخص کی تلاش شروع کر دی۔
جمہوریہ چیک کے وزیراعظم آندرے بابیش کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ ہسپتال میں بیرونی مریضوں کے لیے موجود ویٹنگ روم میں پیش آیا اور حملہ آور نے انتہائی قریب سے لوگوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے ٹوئیٹر پر مشتبہ شخص کی تصویر شائع کی جس میں اسے سرخ جیکٹ پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ لیکن بعد میں یہ بھی کہا گیا کہ اس تصویر میں واقعے کے ایک اہم گواہ دکھایا گیا تھا جبکہ پولیس کسی اور شخص کی تلاش میں تھی۔ چیک حکام نے عوام سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی استدعا کی ہے۔ پولیس نے ملک میں سکیورٹی میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔
چیک جمہوریہ کے ایک روزنامہ ڈی این ایس کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ اوسٹراوا شہر میں واقع ہسپتال کے ٹراما سنٹر میں پیش آیا۔ اوسٹراوا پولینڈ کی سرحد کے قریب اور دارالحکومت پراگ سے شمال مشرق میں قریب دو سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اور اس کی مجموعی آبادی دو لاکھ نوے ہزار کے قریب ہے۔