لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وکلاء نے لاہور میں امراض قلب کے ہسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا اور آپریشن تھیٹر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے پر 12 مریض جاں بحق ہوگئے۔
لاہور میں وکلاء اور ڈاکٹرز کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، مشتعل وکلاء کی بڑی تعداد پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر میں داخل ہوگئی اور توڑ پھوڑ کی تاہم اس دوران ہسپتال کا عملہ اور ڈاکٹرز بڑی مشکل سے جان بچا کر باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے، اس کے علاوہ وکلاء نے پی آئی سی میں کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ ہسپتال کے باہر کھڑے پولیس اہلکاروں نے بھی وکلاء کو توڑ پھوڑ سے نہ روکا۔
وکلاء کی اسپتال میں توڑ پھوڑ
ہسپتال میں وکلاء کی توڑ پھوڑ کے بعد پی آئی سی ملازمین اور وکلا میں تصادم بھی دیکھنے میں آیا اور وکلاء نے پولیس گاڑی کو آگ لگا دی تاہم صورتحال مزید خراب ہونے پر سی سی پی او ذوالفقار حمید پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ ہسپتال پہنچ گئے جہاں پولیس کی جانب سے مشتعل وکلاء کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا جارہا ہے۔
وکلاء کی ہسپتال میں توڑ پھوڑ، پولیس موبائل کو آگ لگا دی
وکلاء نے ہسپتال میں داخل ہو کر ڈاکٹروں کو باہر کھنچنے کی کوشش کی، پہلے گیٹ توڑ کر اندر انٹری ماری، پھر ایمرجنسی، ان ڈور اور آوٹ ڈور سمیت پورے اسپتال میں توڑ پھوڑ مچا دی، پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دئیے۔
سارے معاملے میں کھڑی پولیس کو ہدایت ملی تو آنسوگیس کی شیلنگ کی جس پر وکلاء آپے سے اتنا باہر ہوئے کہ روکنے والی پولیس پر بھی پتھراؤ کردیا اور پولیس وین کو آگ لگا دی جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔
مریضوں کا علاج روک دیا گیا، 4 مریض جان کی بازی ہار گئے
وکیلوں نے پولیس کے آنسو گیس شیل کو واپس اسپتال میں پھینک دیاجس سے وہاں موجود مریضوں کی حالت اور خراب ہوگئی اس تمام صورتحال سے ہسپتال میں موجود گلشن بی بی نامی ایک خاتون سمیت دل کے 4 مریض جان کی بازی ہار گئے۔
وکلاء کے حملے کے بعد پی آئی سی میں مریضوں کے جاری علاج کو روک دیا گیا اور متعدد آپریشن رک گئے، ڈاکٹروں کو حفاظت کے لیے کمروں میں بند کردیا گیا، ہسپتال عملہ دوسرے گیٹ سے باہر نکل گیا۔
طبی امداد نہ ملنے پر 6 مریض جاں بحق، ڈاکٹر
چیئرمین گرینڈ ہیلتھ الائنس ڈاکٹر سلمان حسیب کے مطابق وکلاء کے حملے کے باعث طبی امداد نہ ملنے پر ہسپتال میں زیر علاج 6 مریض دم توڑ گئے، جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک خاتون کی شناخت گلشن بی بی کے نام سے ہوئی ہے جو ہسپتال میں علاج کرانے آئی تھیں۔
12 مریض جاں بحق
سما نیوز اور اے آر وائی نیوز کے مطابق وائے ڈی اے کے رہنما ڈاکٹر ذیشان نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وکلا کے حملے کی وجہ سے ہسپتال میں 12 مریض انتقال کر گئے ہیں جبکہ 25 ڈاکٹرز زخمی ہوئے ہیں۔
وکلا ایمبولینس کو راستہ دیتے ہوئے
ایک جانب وکلا پی آئی سی پر حملہ آور ہوئے ہیں تو دوسری جانب وکلا نے ہسپتال میں آنے والے ایمبولینس کو راستہ دیا تاکہ مریض کو بچایا جا سکے
وکلا کا صحافیوں پر تشدد
دوسری جانب وکلاء کی جانب سے ہسپتال کی فوٹیج بنانے والے صحافیوں پر بھی حملہ کیا گیا ہے، وکلاء کا جیو نیوز کے رپورٹر احمد فراز، آپ نیوز ٹی وی کی خاتون رپورٹر امبر قریشی، حسن حفیظ، اے آر وائی نیوز کا رپورٹر ندیم چودھری، ایکسپریس نیوز کا رپورٹر ہنزہ ملک، ڈان نیوز کا رپورٹر برہان الدین، 92 نیوز چینل کا رپورٹر مہران اور چینل 5 نیوز چینل کے کیمرہ مینوں پر تشدد کیا گیا اور انکے کیمرے توڑ دئے گئے۔
وکلاء کے احتجاج کی کوریج کرنے پر خاتون صحافی پر بھی تشدد کیا گیا جبکہ رپورٹنگ کرنے پر ٹی وی چینل کی رپورٹرز کو بھی مارا پیٹا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر وکلاء کا تشدد
صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان پی آئی سی کے باہر پہنچے جہاں وکلاء نے انہیں گھیر لیا اور تشدد کیا تاہم فیاض الحسن چوہان نے بھاگ کر جان بچائی۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے آیا تھا تاہم وکلاء نے اغوا کرنے کی کوشش کی، کسی سے ڈرنے والا نہیں ہوں، وکلاء کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا نوٹس
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی کے واقعہ کا سخت نوٹس لیا اور واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ کوئی قانون سے بالا ترنہیں، دل کے اسپتال میں ایسا واقعہ ناقابل برداشت ہے، مریضوں کے علاج معالجے میں رکاوٹ ڈالنا غیر انسانی اور مجرمانہ اقدام ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا نوٹس
وزیراعظم عمران خان نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی قائم
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن شامل ہیں، کمیٹی وکلاء کی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعہ کی انکوائری کرکے رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔
ڈاکٹرز کا احتجاج کا اعلان
پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی جانب سے ڈاکٹرز اور مریضوں پر تشدد کے خلاف ینگ ڈاکٹرز نے کل سے او پی ڈیز بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
تنازع کا پس منظر
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء اور ڈاکٹرز کے درمیان جھگڑا ہوا تھا جس پر وکلاء نے ڈاکٹرز کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج کیا جارہا تھا۔
اس کے علاوہ وکلاء نے ڈاکٹرز پر اپنا مذاق اڑانے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
بعدازاں یہ معاملہ بڑھتے بڑھتے سنگین صورتحال اختیار کر گیا اور نوبت ہسپتال پر وکلاء کے حملے اور مریضوں کے جاں بحق ہونے تک پہنچ گئی۔