لاہور (ڈیلی اردو) پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں قائم انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سمیت ان کی تنظیم کے دیگر رہنماؤں پر غیر قانونی فنڈنگ کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی ہے۔
حافظ سعید سمیت ان کی تنظیم کے دیگر رہنماؤں نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ الزام عالمی دباؤ کی وجہ سے لگایا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق بدھ کے روز حافظ محمد سعید اور ان کی تنظیم کے دیگر رہنماؤں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
یاد رہے حافظ سعید اور ان کی کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے دیگر رہنماؤں کو پنجاب کے شہر گوجرانوالہ سے 17 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے مقدمے کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالروف وٹو نے حافظ سعید سمیت دیگر افراد پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی جبکہ حافظ سعید کے وکیل نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے فرد جرم عائد نہ کرنے کے لیے دلائل دیے۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے حافظ سعید سمیت ان کی تنظیم کے دیگر رہنماؤں پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد استغاثہ کے گواہوں کو طلب کر لیا ہے۔
خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے ڈپٹی پراسیکیوٹر عبدالروف وٹو کو ہدایت کی کہ وہ جمعرات 12 دسمبر کو اپنے گواہوں کو عدالت میں پیش کریں۔