لاہور (ڈیلی اردو) احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور انکے خاندان کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
نیب کی جانب سے تمام مطلوبہ ریکارڈ احتساب عدالت میں جمع کرایا گیا جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ نیب کے اسپشل پراسکیوٹر خافظ اسد اعوان نے شہباز شریف، سلمان شہباز اور حمزہ شہباز سمیت دیگر فیملی ممبران کی جائیدادیں منجمد کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سابق وزیراعلی، ان کی اہلیہ اور بیٹوں کے تمام اثاثے منجمند کیے جائیں۔ شہباز شریف، ان کی بیگمات اور بیٹوں کی مختلف مقامات پر موجود 23 جائیدادیں ہیں۔
متن میں درج ہے کہ ماڈل ٹاون 96 اور 87 ایچ کی 10 کنال کی رہائش گاہیں ہیں۔ چنیوٹ میں 2 مقامات پر 180 اور 209 کنال، ڈونگا گلی ایبٹ آباد میں 1 کنال ایک مرلے کے نشاط لاجز کو منجمد کیا جائے۔
درخواست گزار کے مطابق ڈی ایچ اے فیز 5 کے بلاک میں 10، دس مرلہ کے دو گھر اور پیر سوہاوا کے قریب بھی 3 جائیدادیں سیل کرنی ہیں۔ حمزہ اور سلمان شہباز کے نام چنیوٹ میں واقع 182 کنال 7 مرلہ اور 209 کنال 4 مرلہ سے زائد کی 3 جائیدادیں بھی منجمد کی جائیں۔
نیب کے اسپشل پراسکیوٹر خافظ اسد اعوان نے موقف اپنایا کہ جوہر ٹاون میں 5 پانچ مرلہ کے 9 پلاٹ، جوڈیشل کالونی میں 1 کنال سے زائد کے 4 پلاٹس بھی سیل کرنے ہیں۔ چنیوٹ انرجی لمیٹڈ، رمضان انرجی، شریف ڈیری اور کرسٹل پلاسٹک انڈسٹری بھی فہرست میں شامل ہیں۔ العریبیہ، شریف ملک پروڈکٹس، شریف فیڈ ملز، رمضان شوگر ملز اور شریف پولٹری کو منجمد کیا جائے۔