لاہور (ڈیلی اردو) لاہور میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں گذشتہ روز پیش آنے والے واقعے کے بعد شادمان پولیس نے تعزیراتِ پاکستان اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ہنگامہ آرائی کرنے والے وکلا کے خلاف رات گئے دو مقدمات درج کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی سی پر حملہ آور 250 وکلا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، دو الگ الگ مقدمات ڈاکٹر ثاقب شیخ اور ایس ایچ او شادمان انتخاب شاہ کی مدعیت میں تھانہ شادمان درج کیے گئے ہیں۔
وکیلوں کے خلاف مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے سمیت سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ، فائرنگ، پولیس وین جلانے، قتل، اقدام قتل، بلوہ، ہنگامہ آرائی اور کارِ سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کیے گئے ہیں۔
دوسرا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں پولیس وین کو جلانے اور پولیس پر حملہ آور ہونے جیسے الزامات کے تحت دفعات لگائی گئی ہیں۔
ایف آئی آر میں لاہور بار کے جنرل سیکرٹری اور نائب صدر سمیت 21 وکلا کو نامزد کیا گیا ہے۔
دوسری طرف پنجاب میں دل کے سب سے بڑے ہسپتال پر وکیلوں کے حملے کے نتیجے میں 7 مریض دم توڑ گئے ہیں، وکیلوں کی پی آئی سی پر یلغار کے سبب ایک گھنٹے تک ایمرجنسی میں ہنگامہ آرائی ہوتی رہی، وکلا نے آپریشن تھیٹر میں بھی گھس کر سامان اور آلات تباہ کر دیے۔
دوسری جانب پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں گذشتہ روز وکلا کے ہنگامے کے دوران کی گئی توڑ پھوڑ، ڈاکٹروں سے جھگڑے اور ہنگامہ آرائی کے بعد وکلا کی گرفتاریوں کے خلاف پنجاب بار کونسل نے آج ہڑتال اور احتجاج کی کال دے رکھی ہے جب کہ ڈاکٹروں نے بھی احتجاج کا اعلان کیا ہوا ہے۔