ویلنگٹن (ڈیلی اردو) نیوزی لینڈ کے وائٹ آئی لینڈ میں آتش فشاں پھٹنے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 22 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل نیوزی لینڈ کے شہر ویلنگٹن کے وائٹ آئی لینڈ میں آتش فشاں پھٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 22 سیاح ہلاک اور 55 زخمی ہوئے تھے۔
My god, White Island volcano in New Zealand erupted today for first time since 2001. My family and I had gotten off it 20 minutes before, were waiting at our boat about to leave when we saw it. Boat ride home tending to people our boat rescued was indescribable. #whiteisland pic.twitter.com/QJwWi12Tvt
— Michael Schade (@sch) December 9, 2019
ریسکیو ٹیموں نے وائٹ آئی لینڈ میں آتش فشاں پھٹنے کے نتیجے میں ہلاک 6 سیاحوں کی لاشوں کو نکال لیا ہے جب کہ دیگر کی تلاش کا کام جاری ہے۔
اس واقعے کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے مرنے والے افراد کے لواحقین سے گہرے دکھ کا اظہار کیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق حادثے کے وقت آتش فشاں کے قریب 60 کے قریب افراد موجود تھے اور حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ جزیرے پر کسی کا بھی زندہ رہنا مشکل ہے۔
#NewZealand #Whakaaari #WhiteIsland White Island Tours 15 The Strand East, Whakatāne 3120 thoughts and prayers are with you and everyone involved. pic.twitter.com/a5oLAAchdU
— Andrew Bird ???????????????????????????? (@AndydBird) December 9, 2019
زخمی 20 افراد میں سے بیشتر کی حالت نازک ہے۔ ہسپتال میں دم توڑنے والے آسٹریلیا کے دو سگے بھائی تھے۔ ایک کی عمر 13 جبکہ دوسرے کی عمر 16 برس تھی۔ پولیس نے بدھ کو ہلاک 14 لوگوں میں سے 9 کے نام اور قومیت کے بارے میں اطلاع دی تھی۔
پولیس نے بدھ کو ایک بیان جاری کر کے کہا تھا کہ سات مختلف ہسپتالوں میں داخل کئے گئے 55 افراد میں سے 25 کی حالت انتہائی نازک ہے۔ پولیس نے بتایا کہ لاپتہ افراد کے بچنے کی امید کم ہے۔ لاپتہ لوگوں میں آسٹریلیا، امریکہ، برطانیہ، چین اور ملائیشیا کے سیاح شامل ہیں۔ ان کے ساتھ نیوزی لینڈ کا گائیڈ بھی تھا۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسنڈا آرڈرن نے اس واقعہ پر ملک کی طرف سے غم کا اظہار کیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مرنے والوں کی شناخت کے سلسلے میں مکمل رپورٹ فی الحال جاری نہیں کی گئی ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر خارجہ مورس پيانے نے کہا کہ برآمد شدہ سبھی چھ لاشیں ان کے ملک کے سیاحوں کی ہو سکتی ہیں کیونکہ آسٹریلیائی سیاح پیر کو حادثے کے وقت جزیرے پر گھومنے گئے تھے۔ نیوزی لینڈ کے پولیس کمشنر مائی بش نے کہاکہ ’’قدرتی آفت کے دوران جزائر سے لاپتہ آخری شخص کے بارے میں کچھ بھی پتہ لگنے تک ہماری تلاش مہم جاری رہے گی۔
نیوزی لینڈ کے پولیس ڈپٹی کمشنر جان ٹمس نے کہا کہ لاشوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بری فوج کے ایچ ایم این زید ایس ویلنگٹن جہاز پر لایا گیا ہے اور آکلینڈ بھیجے جانے سے پہلے انہیں سطح زمین پر لایا جائے گا۔ پولیس ڈپٹی کمشنر مائیک کلیمنٹ نے بتایا کہ نیوزی لینڈ ڈیفنس فورس نے خود کی حفاظت کے آلات سے لیس ہوکر جمعہ کی صبح تلاشی مہم شروع کی۔ سائنس داں انہیں لمحہ لمحہ کی صورتحال سے آگاہ کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مشن شروع کرنے سے پہلے ڈرون کی مدد سے چھ لاشیں دیکھی گئی تھیں۔
اس کے پہلے نیوزی لینڈ کی پولیس فورس نے دوبارہ آتش فشاں دھماکے کا خدشہ کی وجہ سے تلاشی مہم چلانے سے انکار کر دیا تھا لیکن اہل خانہ کا دباؤ بڑھنے کے بعد انہوں نے جان خطرے میں ڈال کر آج مزید چھ لاشیں برآمد کیں۔ اہل خانہ اپنے پیاروں کے آخری دیدار کے لئے لاش لائے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔