آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے عدالتی فیصلے میں قانونی سقم اور کوتاہیاں ہیں: وفاقی وزیر

اسلام آباد (ڈیلی اردو) وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے عدالتی فیصلے میں قانونی سقم اور کوتاہیاں ہیں، سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے یا نا کرنے یا آئین میں مدت کے تعین کا نہیں کہہ سکتی، پارلیمان کو اعلی اور معتبر ادارہ بنائے جانے تک پاکستان آگے نہیں جا سکتا، نواز شریف اور آصف زرداری کو جیل میں رکھنے میں حکومت کو خاص دلچسپی نہیں، عوام کو سروکار یہ ہے کہ بدعنوانی کا پیسہ واپس قومی خزانے میں کیسے لایا جائے؟۔

امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت، اپوزیشن، فوج و عدلیہ اپنی حدود متعین کریں ورنہ اختیارات کی جنگ جاری رہے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ فوج چاہتی ہے ان کے احتساب کے عمل کو نہ چھیڑا جائے اور اس حوالے سے کابینہ میں تجاویز زیر غور ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا بھی چاہتا ہے کہ اس پر قدغن نہ ہو، آزاد چھوڑ دیا جائے، اس ساری صورت حال میں پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو رہی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عدلیہ اراکین پارلیمنٹ کا احتساب کرتی ہے لیکن عدلیہ خود پارلیمانی اکاونٹس کمیٹی میں احتساب کے لیے آنے کو تیار نہیں ہے، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آرٹیکل 243 کو تو بالکل ختم ہی کر دیتا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے یا نا کرنے یا آئین میں مدت کے تعین کا نہیں کہہ سکتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے عدالتی فیصلے میں قانونی سقم اور کوتاہیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو اعلی اور معتبر ادارہ بنائے جانے تک پاکستان آگے نہیں جا سکتا۔

اپوزیشن رہنمائوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا نواز شریف اور آصف زرداری کو جیل میں رکھنے میں حکومت کو خاص دلچسپی نہیں ہے، عوام کو سروکار یہ ہے کہ بدعنوانی کا پیسہ واپس قومی خزانے میں کیسے لایا جائے؟

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں مشروط توسیع کرتے ہوئے حکومت کو 6 ماہ میں اس حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے وزیر دفاع پرویز خٹک کو اپوزیشن جماعتوں سے رابطے تیز کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں