واشنگٹن (ڈیلی اردو) پینٹاگون نے امریکا اور روس کے درمیان ہونیوالے ایک معاہدے میں ممنوعہ قرار دیئے گئے میزائل کا تجربہ کرلیا، مذکورہ معاہدہ گزشتہ برس ترک کردیا گیا تھا اس پر اسلحے کی روک تھام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ سے ماسکو کے ساتھ اسلحے کی غیر ضروری جنگ شروع ہونے کا خطرہ ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پروٹو ٹائپ میزائل کو غیر جوہری وار ہیڈ سے لیس کرنے کیلئے تشکیل دیا گیا تھا۔ تاہم پینٹاگون نے اس کی مزید خاصیت بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میزائل کو کیلیفورنیا میں موجود وینڈن برگ ایئر بیس کے اسٹیٹک لانچ اسٹینڈ سے لانچ کیا گیا جو کھلے سمندر میں گرا۔
#Pentagon tests ground-launched ballistic missile that would have been banned under the INF treaty with Russia https://t.co/uZxoR0FoCy pic.twitter.com/ly4R0jc6T1
— RT (@RT_com) December 13, 2019
اس ضمن میں محکمہ دفاع کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ بیلسٹک میزائل نے 500 میل سے زائد کی پرواز کی۔ مذکورہ ٹیسٹ ایسے وقت سامنے آیا ہے کہ جب اسلحے کے کنٹرول کے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی میں اضافہ ہورہا ہے۔
دوسری جانب پینٹاگون نے میزائل کی زیادہ سے زیادہ رینج بتانے سے بھی انکار کیا۔ گزشتہ موسمِ بہار میں امریکی عہدیداروں نے میزائل تجربے کے منصوبے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی رینج 3 ہزار سے 4 ہزار کلومیٹر تک ہوگی، یہ رینج چین کے مختلف حصوں میں اہداف کا نشانہ بنانے کیلئے کافی ہے۔
ادھر روس کے صدر ولادی میر پوتن نے امریکا کی جانب سے میزائل ٹیسٹ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ ہمیں خبردار کیا گیا ہے۔ یہ ایک طرح کا جنگ کا اعلان ہے جس کے لیے ہم تیار ہیں۔ صدر پوتن نے یہ بات اسلحہ سازی کے ڈپارٹمنٹ کے افسران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
واضح رہے کہ امریکا اور روس کے درمیان 1987ء میں ہتھیاروں کی تیاری کی دوڑ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت 500 کلومیٹر سے 5 ہزار 500 کلومیٹر کی رینج تک کے کروز میزائل کی تیاری پر پابندی عائد ہوگئی تھی تاہم صدر ٹرمپ نے رواں برس اکتوبر میں انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر معاہدے سے دست برداری کا اعلان کردیا تھا۔