کوہستان (ڈیلی اردو) خیبر پختونخوا کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر نواب علی کے قتل کیس میں مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی کو گرفتار کر لیا گیا۔
مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی پر الزام ہے کہ انھوں نے ’محکمہ تعلیم میں بھرتیاں کرنے سے انکار پر محکمہ تعلیم کے افسر کو جان سے مار دیا ہے‘۔
تفصیلات کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی کے پی مفتی عبیدالرحمٰن نے ایجوکیشن افسر کے قتل کیس میں ایبٹ آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی، تاہم عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کرکے ان کی گرفتاری کا حکم دیا۔
عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے پولیس نے مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے مفتی عبیدالرحمٰن کو ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کرلیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم عبیدالرحمٰن کو منگل کو کوہستان منتقل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر نواب علی کو 12 اکتوبر کو کوہستان میں ان کے آفس میں قتل کردیا گیا تھا۔
کوہستان کی تحصیل کولائی پالس کے ایس ایچ او محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ نواب علی کی موت کی اطلاع کے بعد پولیس ان کے دفتر پہنچی جہاں ان کی لاش اور ایک گولی ملی، اس کے علاوہ ان کے دفتر کے باہر سے بھی ایک اور گولی برآمد ہوئی۔
تحصیل کے سابق کونسل اور ڈی ای او کے کزن شوکت علی کا کہنا تھا کہ نواب کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ کون انہیں دھمکیاں دے رہا۔
نواب علی کے قتل کی ایف ائی آر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی تھی۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر کے قتل کے خلاف کولائی پالس میں طلبہ، اساتذہ اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے احتجاج بھی کیا تھا۔
مظاہرین کی جانب سے ایم پی اے مفتی عبید الرحمٰن، پولیس، کولائی پالس کی ضلعی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور ان پر قتل کیس میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا۔