اسلام آباد (ڈیلی اردو) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کے معاملے پر سماعت کے دوران حامد خان نے کہا ہے کہ صدر کو ریفرنس دائر کرتے ہوئے عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ ریفرنس دائر کرنے کا اختیار عدلیہ کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی فل کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
حامد خان نے کہا کہ صدر کا کام 209 کے تحت ریفرنس کو آگے بھیجنا نہیں۔ صدر مملکت کو ریفرنس سے متعلق اپنا فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔ ریفرنس بھیجنے سے قبل صدر مملکت نے معاملے پر کوئی انکوائری نہیں کرائی۔ ماضی میں 58 ٹو بی اختیار استعمال کرنے پر صدر کو اپنا موقف دینا ہوتا تھا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ مارشل لاء تازہ تازہ ختم ہوا تھا اور اس وقت صدر کے پاس بہت زیادہ اختیارات تھے۔ اس لیے صدر کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت اپنا موقف دینے کا پابند تھا۔ اب صدر کا کام ایڈوائس پر عمل کرنا ہے۔ ریفرنس میں صدر نے لکھا ایڈوائس پر ریفرنس بھیج رہے ہیں۔
وکیل حامد خان نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ صدر کے پاس ریفرنس دائر کرنے کا ٹھوس جواب نہیں تھا۔ صدر کو پہلے ریفرنس کا جواز دینا چاہیے تھا۔ عدلیہ کی آزادی آئین کا اہم جزو ہے۔ صدر کو ریفرنس دائر کرتے ہوئے عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ کسی جج کے خلاف الزام اور ثبوت حاصل کرنے کے عمل کے دوران عدلیہ کی آزادی کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ریفرنس دائر کرنے کا اختیار عدلیہ کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے.
کیس کی سماعت کل دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی۔