تہران + کوالالمپور (ڈیلی اردو/ ارنا) ایرانی صدر نے کہا ہے کہ آج تمام مسلمان ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان پر اجتماعی ذمہ داری عائد ہوتی ہے تاہم مسلم امہ کے بیشتر مسائل کی جڑ امریکی مداخلت ہے۔
ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر ایرانی صدر حسن روحانی جو کوالالمپور سمٹ میں شرکت کیلئے ملائشیا کے دورے پر ہیں، نے ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے گزشہ سالوں کے دوران ایران کیخلاف لگائے گئے شدید پابندیوں اور دباؤ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کے باوجود کہ ایران مخالف امریکی پابندیاں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کی خلاف ورزی ہے، لیکن ان کا نفاذ کیا گیا ہے اور امریکہ، بغیر کسی وجہ کے غیرقانونی طور پر ایران جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوگیا ہے۔
صدر روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی قوم کی مزاحمت کی وجہ سے ایران مخالف امریکی پابندیوں کو شکست کا سامنا ہوا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کیجانب سے ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے باوجود بھی اسلامی جمہوریہ ایران نے گزشتہ 5 مہینوں کے دوران معاشی لحاظ سے کافی ترقی کی ہے۔
ایرانی صدر نے ملائیشیا کیساتھ تعلقات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے سائنسی اور تحقیقاتی، توانائی، صنعت، سیاحتی، سمندری اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پابندیاں، باہمی تعاون کیلئے ہمارے مضبوط عزم پر کوئی بُرا اثر مرتب نہیں کرسکتی ہیں اور تہران اور کوالالمپور کے درمیان طبی شعبے میں تعاون کیلئے بے پناہ صلاحتیں موجود ہیں۔
صدر روحانی نے دونوں ممالک کے مابین مشترکہ برانڈ کے قیام کیلئے صنعتی شراکت کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی جنوبی علاقوں میں واقع جاسک فری زون، مشترکہ سرمایہ کاری اور تعاون کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کردیا کہ کوالالمپور سمٹ کا انعقاد، دنیائے اسلام کے مسائل کے حل میں موثر ثابت ہوگا۔
روحانی نے مید کہا کہ اس طرح کے اجلاس کا انعقاد، مسلمانوں بالخصوص مشرق وسطی کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
انہوں نے ملائیشیا میں مقیم ایرانی شہریوں کے مسائل کے حل اور دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔