اسلام آباد (ڈیلی اردو) سابق آرمی چیف اور صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائے جانے کا تفصیلی عدالتی فیصلہ سامنے آنے کے بعد سے فوج سابق آرمی چیف جبکہ وکلا برادری ججوں کا دفاع کرتے دکھائی دے رہی ہے۔
خصوصی عدالت کی جانب سے پرویز مشرف کو سزائے موت تو 17 دسمبر کو سنا دی گئی تھی تاہم اس کا تفصیلی فیصلہ گذشتہ روز سنایا گیا، جس کے کچھ الفاظ پر بعض حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
گذشتہ روز تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد پاکستان فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سابق صدر کے خلاف آنے والے تفصیلی عدالتی فیصلے سے وہ تمام خدشات درست ثابت ہو گئے جن کا اظہار مختصر فیصلے کے بعد کیا گیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف سنائے جانے والے فیصلے میں استعمال ہونے والے الفاظ مذہب، انسانیت، تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہیں۔
اور پاکستان بار کونسل جنرل مشرف کے خلاف عدالتی فیصلہ کی پشت پر کھڑی ہو گئ۔ #MusharafVerdict pic.twitter.com/vUbosq07P4
— WAQAR SATTI (@waqarsatti) December 19, 2019
دوسری جانب پاکستان بار کونسل نے میجر جنرل آصف غفور کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی شیر محمد خان اور نائب چیئرمین سید امجد شاہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کے اس بیان کو رد کرتی ہے، جس میں انہوں نے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر سنگین غداری کے مقدمے میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بیان میں کہا گیا: ’ہماری یہ رائے ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان آئین اور قانون کی واضح خلاف ورزی ہے اور یہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔‘
پاکستان بار کونسل کی جانب سے کہا گیا: ’اگر ڈی جی آئی ایس پی آر کی رائے میں مشرف کے خلاف فیصلے میں کوئی خامی ہے تو قانونی طریقہ کار اور راستہ موجود ہے جس کو اختیار کرتے ہوئے ان خامیوں کی نشاندہی کی جا سکتی ہے، اعلیٰ عدلیہ میں اپیل دائر کی جا سکتی ہے اور آئینی درخواست بھی دی جا سکتی ہے لیکن جس طرح سے فوج کے ایک اہلکار نے عدلیہ کے فیصلے پر تنقید کی ہے اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ملک کے تمام ادارے فوج کے ماتحت ہوں، اس کے احکامات پر چلتے ہوں، عدلیہ سمیت کسی ادارے کی کوئی عزت نہ ہو۔‘
اس سے قبل پاکستان فوج کے ترجمان آصف غفور نے یہ بھی کہا تھا کہ فیصلہ آنے کے بعد افواج پاکستان میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
جمعرات کی شام ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ آگے کیسے چلنا ہے اس بارے میں آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان بات ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’کچھ لوگ آپس میں لڑانا چاہتے ہیں اور ملک کو شکست دینے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ ہم اس کا مقابلہ بھی کریں گے، ادارے اور ملک کا دفاع کریں گے۔‘
دوسری جانب سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے سنگین غداری کا مقدمہ واپس نہ لینے پر معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اختر شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: ’جنرل مشرف کو سزا ہونے میں تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کا بھی قصور ہے، لہٰذا اسے مشرف اور قوم سے معافی مانگنا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اگر مگر کی بجائے سنگین غداری کا مقدمہ خصوصی عدالت سے واپس لے لینا چاہیے تھا۔