لندن (ڈیلی اردو) اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی کے تیار کردہ اسپائی ویئر (جاسوس وائرس) سے متعدد پاکستانی حکام کے موبائل فونز کی جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی این ایس او نے اسپائی ویئر سے واٹس ایپ کی سیکورٹی نظام میں مداخلت کر کے پاکستان کے اعلیٰ دفاعی اور خفیہ ایجنسی کے افسران کی جاسوسی کی۔
The mobile phones of at least two dozen Pakistani government (including defense and intelligence) officials were allegedly targeted earlier this year with technology owned by the Israeli spyware company NSO Group, the Guardian has learned. https://t.co/2X6Qfn2PrH
— FJ (@Natsecjeff) December 19, 2019
برطانوی میڈیا کو ایک سینئر پاکستانی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سینئر دفاعی حکام اور انٹیلی جنس افسران کو اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنا کر ان کی جاسوسی کی گئی ہے۔
رواں سال کے آغاز پر ایک تجزیے میں انکشاف ہوا تھا کہ 14 سو افراد کے موبائل فونز پر ہیکنگ کی کوشش کی گئی اور دو ہفتوں کے درمیان بار بار ان کے موبائل فونز پرپراسرار سرگرمیوں کی نشاندہی کی گئی۔
صارفین کی رازداری کو نشانہ بنانے پر واٹس ایپ نے این ایس او کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا تھا کہ مذکورہ کمپنی نے بغیر اجازت مداخلت کرکے اس کی سروس کی توہین کی ہے۔ اس مقدمے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی کمپنی نے دنیا بھر کے صحافی، انسانی حقوق کے رضاکاروں، سیاستدانوں، سفارتکاروں اور دیگر اعلیٰ سرکاری شخصیات کو ہیکنگ کا ہدف بنایا تھا۔
لندن اور واشنگٹن میں پاکستان سفارتخانوں نے مبینہ ہیکنگ پر کوئی ردعمل نہیں دیا جب کہ این ایس او کے نمائندوں نے بھی جواب دینے سے گریز کیا ہے کہ انہوں نے سافٹ ویئر کے ذریعے سرکاری افسران کی جاسوسی کی ہے یا نہیں۔ فوری طور پر پاکستانی حکومت نے اس معاملے کی تشہیر نہیں کی تاہم اس سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے ڈیجیٹل ایشوز نے مقامی صحافیوں کو بتایا تھا کہ حکومت واٹس کے متبادل تیار کرنے میں مصروف ہے جس کے ذریعے حساس حکومتی شخصیات اور ڈیٹا کو محفوظ بنانا ہے۔