سوات (ڈیلی اردو) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ سوات، بونیر، سوات اور دیگر علاقوں میں دہشت گرد پھر منظم ہو رہے ہیں، یہ انتہائی تشویشناک ہے حکومت دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں۔
دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کیلئے حکومت کو سانحہ اے پی ایس کے بعد تشکیل ہونے والے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنا ہوگا، نیشنل ایکشن پلان پر اصل معنوں میں عمل درآمد سے ہی دہشتگردی کے ناسور کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
سوات دمغار میں فیروز شاہ ایڈوکیٹ مرحوم کے فاتحہ خوانی کی موقع پر ان کے حجرے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے جس کی وجہ سے عوام کی جان و مال کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوات جیسے علاقے میں ہزاروں قربانیوں کے بعد امن قائم ہوا ہے جس کو پاکستان کی تاریخ میں دہشتگردوں کے خلاف ایک مثالی آپریشن قرار دیا جا سکتا ہے، موجودہ حکومت کی وجہ سے وہ تمام قربانیاں ضائع ہو رہی ہے۔
سوات جیسے علاقے میں قاتل فیروز شاہ ایڈوکیٹ کو گولی مارتا ہے اور دھندناتے ہوئے غائب ہو جاتا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت امن وامان قائم کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہا۔ سوات کی امن ہمیں خیرات میں نہیں ملی اس کے بدلے میں ہزاروں قربانیاں دی گئی ہے۔ حکومت شہریوں کو تحفظ دیں اور فیروزشاہ ایڈوکیٹ کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کریں۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہیں اور ساتھ میں حکومت سے یہ مطالبہ بھی کرتی ہے کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں جائے۔ سوات، بونیر، وزیرستان اور دیگر علاقوں میں دہشت گرد پھر سے منظم ہو رہے ہیں اس کی بنیادی وجہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کا نہ ہونا ہے۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہم پاکستان کے اندر تمام علاقوں میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردی ختم کرنے کے لئے جرات اور پالیسی کی ضروت ہیں مگر حکومت کی غلط پالیسوں کی وجہ سے دہشت گرد ایک مرتبہ پھر منظم ہورہے ہیں۔
حال ہی میں دہشت گردی کی نئی لہر سے علاقے کے لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہیں لوگوں کو دھمکی آمیز خطوط مل رہے، بھتے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائیں۔