ملتان (ڈیلی اردو) صوبہ پنجاب کے ضلع ملتان کی بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے لیکچرار جنید حفیظ کے خلاف توہین مذہب کے مقدمے کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے انھیں سزائے موت کا حکم دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں گرفتار سابق یونیورسٹی لیکچرار کو دیگر الزامات ثابت ہونے پر عمر قید اور 10 سال قید کا بھی حکم سنایا ہے۔ جنید حفیظ پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جیند حفیظ کی تینوں سزاوں پر عملدرآمد ایک ساتھ شروع ہو گا۔ جس میں عمر قید اور قید کی سزا پوری ہونے پر پھانسی کی سزا دی جائے گی۔’
ملزم جنید کے خلاف 15 گواہوں کی شہادتیں اور زیر دفعہ 342 کے بیانات مکمل کیے گئے۔ مقدمہ کے بقیہ 11 گواہوں کو غیر ضروری جان کر ترک کر دیا گیا۔
12 دسمبر کو رات گئے تک جاری رہنے والی گذشتہ سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
ملزم کے وکلا اور استغاثہ کی جانب سے چوہدری ضیا الرحمان نے دلائل مکمل کیے تھے۔
یاد رہے اس مقدمے میں ملزم کے پہلے وکیل راشد رحمٰن کو مقدمہ کی پیروی کرنے پر قتل کر دیا گیا تھا۔
ملزم کے وکیل کو 7 مئی 2014 کو چوک کچہری پر واقع چیمبر میں گولی ماری گئی تھی اور اس قتل کے واقعے میں اور بھی وکیل زخمی ہوئے تھے۔ جس کے بعد ملزم کا کیس لینے والے دوسرے وکیل پیروی سے دستبردار ہوگئے تھے۔
پیروی کرنے والے تیسرے وکیل کو بھی دوران سماعت دھمکیاں دی گئی تھیں۔
واضح رہے سابق یونیورسٹی لیکچرار جنید حفیظ پر سوشل میڈیا پر مذہبی دل آزاری پر مبنی تبصرہ کرنے کا مقدمہ 13 مارچ 2013 میں درج کیا گیا تھا۔
سیکورٹی خدشات کے باعث اپریل 2014 کو کیس کی سماعت سینٹرل جیل میں کرنے کی ہدایات جاری ہوئی تھی۔ مقدمے کا آغاز سنہ 2014 میں ہوا تھا جبکہ استغاثہ نے اس میں تیرہ شہادتیں دی تھیں۔ جس میں یونیورسٹی کے دیگر استاد، طالب علم اور پولیس کی شہادتییں تھیں۔
جنید حفیظ کے خاندانی زرائع کے مطابق وہ اس فیصلے کی توقع نہیں کر رہے تھے۔جیند حفیظ کے وکلاء کے مطابق وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔